Monday, April 22, 2024

اشتیاق احمد نوشاہی سچیاری ( انٹرویو : صاحب زادہ یاسر صابری )

 







اشتیاق احمد نوشاہی سچیاری

نثر نگار۔ محقق اور دانشور

انٹرویو: صاحبزادہ یاسر صابری

03115311991


آج جس ادبی شخصیت کا انٹرویو قارئین کے لیے لے کر آیا ہوں وہ خطہ پوٹھوہار مسہ کسوال ۔تحصیل گوجرخان ۔ضلع راولپنڈی کے صوفی منش محقق، دانشور ، مصنف ہیں میری مراد اشتیاق احمد نوشاہی سچیاری سے ہے جو اب تک 37 ایوارڈز حاصل کر چکے ہیں۔ آپ کی پانچ نثری کتب شائع ہو چکی ہیں۔ لکھنے کے علاوہ نعت خوانی کا بھی شوق رکھتے ہیں۔  


سوال۔ آپ کی پیدائش کب اور کس جگہ ہوئی؟

 جواب :میری پیدائش ضلع راولپنڈی تحصیل گوجرخان کے مشہورعلاقہ مسہ کسوال کے گاؤں کوکن جنڈ میں محترم عاشق حسین نوشاہی سچیاری صاحب کے ہاں 7 اگست 1967ء بمطابق یکم جمادی الاول 1387ھ بروز پیر ہوئی۔

  سوال-  آ پ کا پیدائشی اور قلمی نام کیا ہے؟

جواب- میرا پیدائشی نام اشتیاق احمد اور قلمی نام اشتیاق احمد نوشاہی سچیاری ہے-

سوال- آ پ قلمی نام کے ساتھ نوشاہی سچیاری لکھتے ہیں اس کی وجہ تسمیہ کیا ہے؟

 جواب- اس کی وجہ تسمیہ روحانی نسبت ہے۔ نوشاہی حضرت حاجی محمد نوشہ گنج بخش کی نسبت سے اور سچیاری حضرت پیر محمد سچیار کی نسبت سے لکھتا ہوں- اسی نسبت کی وجہ سے اکثر لوگ مجھے نوشاہی کہہ کر پکارتے ہیں۔

سوال۔ آپ نے تعلیم کہاں سے حاصل کی؟

 جواب: مقامی گورنمنٹ ہائی سکول (جواس وقت مڈل تھا)۔1982ء میں مڈل سٹینڈرڈ کا امتحان راولپنڈی بورڈ سے درجہ دوم میں پاس کیا ۔ گورنمنٹ ایم سی بوائز ہائیر سیکنڈری سکول (جو اس وقت ہائی تھا) گوجرخان سے 1984ء میں میٹرک کا امتحان راولپنڈی بورڈ سے اور دوران سروس1992ء میں کراچی بورڈ سے پرائیویٹ ایف اے کیا۔ ریٹائرمنٹ کے نزدیک 2012ءمیں 

چند ساتھیوں کے مشورہ سے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد میں بی اے کا داخلہ لیا اور ریٹائرمنٹ کے بعد 2015ء میں

 گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔ مزید تعلیم حاصل کرنے کا شوق بڑھا۔ پنجاب یونیورسٹی لاہور میں ایم اے کا داخلہ لےلیااور 2017ء میں ”پنجابی“میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ پچاس سال کی عمر میں ایم اے (ماسٹر) کا امتحان پاس کیا۔

سوال-آپ نے کہاں کہاں سروس کی؟

جواب:1۔  پاکستان سٹیل ملز کراچی ،جولائی تا ستمبر 1985ء(تین ماہ) ،2۔پاکستان آرمی(اٹک ، کھاریاں ، ملتان ، کوہ مری ،کراچی ،حیدر آباد ، سیالکوٹ،شنکیاری) دسمبر 1985ء تا جنوری 2013ء ،3۔،واپڈا بطور انسپکٹر اپریل 2000ء تا جون 2003ء(ملتان( MEPCO) اور حیدر آباد(HESCO)،4۔اقوام متحدہ مشن برونڈی(سینٹرل افریقہ) ستمبر 2004ء تا اکتوبر2005ء واپڈا اور اقوام متحدہ مشن دوران آرمی سروس رہا- آرمی سے بطور نائب صوبیدار ریٹائر ہوا، 5-ریٹائرمنٹ کے بعد قومی احتساب بیورو (NAB) اسلام آباد راولپنڈی اگست 2014 ء تا نومبر 2016ء بطور جونیئر ایکسپرٹ ون 6-پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن (PEF)تحصیل گوجرخان مارچ 2017 ء تانومبر 2020ء بطور مانیٹرنگ ایویلیویشن آفیسر (MEO) 

سوال۔ لکھنے کا آغاز کب ہوا دوران سروس یا ریٹائر ہونے کے بعد؟

 جواب:لکھنے کا آغازدوران سروس ہی ہو گیاتھا۔ کتابوں کے ساتھ بچپن ہی سے دوستی رہی بالخصوص اسلامی اور تصوف کی کتب ہمیشہ زیر مطالعہ رہی ہیں۔ گوجرخان کے ایک معروف عالم دین علامہ غلام مصطفیٰ خاں رعنا رامپوری (م2003ء) نے میرے نانا جان حضرت میاں برکت حسین نوشاہی سچیاری(1918ء۔ 2017ء )کے کہنے پر ایک کتاب ”کشف الاسرا واعمال الابرار“ لکھی۔ جس میں گیارہویں شریف کی حقیقت اور اس کے منانے پر دلائل پیش کیے۔ علامہ رعنا رامپوری صاحب نے مسودہ لکھنے کے بعد نانا جان کے حوالے کیا ۔ نانا جان نے یہ مسودہ مجھے دیا اور فرمانے لگے! بیٹا اب اس کو کتابی شکل دے دو۔ میں اس وقت حیدر آباد آرمی میں سروس کر رہا تھا۔ وہ مسودہ وہاں ہی سے کمپوز کروانے کے بعد اس کا پرنٹ لے کر گھر آیا۔ نانا جان کو ساتھ لیا اور علامہ رامپوری صاحب کے گھر گوجرخان چلے گئے ۔ میں اس مسودہ کو پڑھتا گیا اور علامہ صاحب ساتھ ساتھ درستی کرواتے رہے ۔ چونکہ آپ کی بینائی کافی کمزور ہو چکی تھی - بالآخر مئی 1999ء میں اس کتاب کو شائع کروانے کا شرف مجھے حاصل ہوا۔ اس طرح پاکستان آرمی میں دوران سروس ”چالیس کا ہندسہ“ پر ایک معلوماتی اداریہ لکھا جس کو آرمی کے ادارہ (ISPR) نے مئی 2009ء میں ”ہلال میگزین“ کے صفحہ 18 پر شائع کیا۔اس پر بطور اعزاز یہ دو عدد میگزین اور مبلغ دو سوروپے چیف ایڈیٹر ہلال میگزین نے دیے ۔ اس طرح لکھنے کا شوق مزید پروان چڑھا۔

 سوال۔ آپ نے نثر میں جو کچھ لکھا ہے اس کی تفصیل بتائیں؟

 جواب: میری اب تک پانچ نثری کتب شائع ہو چکی ہیں ۔1- ”مخزن برکات “جلد اول نومبر 2019ء۔2- ”گوجرخان میں فیضان نوشاہیہ“ 7 اگست 2021ء۔3-”منتخب چالیس احادیث مبارکہ مع اردو ترجمہ"نومبر 2021ء۔ 4-”ادبی عدالت“دسمبر 2022ء۔5-”نوشاہیاں نے شاہ"21 فروری 2023ءشائع ہوئیں- 

سوال۔ اب تک آپ کی جو کتابیں شائع ہو چکی ہیں وہ کس حوالے سے ہیں؟

جواب- میری کتب تصوف کے حوالے سے اور تحقیق پر مشتمل ہیں- ان میں سے ایک مرتب کی ۔چار کتب اردو میں اور ایک پوٹھوہاری زبان میں لکھی ہے۔ پہلی کتاب حضرت میاں برکت حسین نوشاہی سچیاری کی سوانح عمری 272 صفحات پر ، دوسری کتاب گوجرخان میں سلسلہ نوشاہیہ کے مشائخ کا تذکرہ 192صفحات پر ، تیسری کتاب منتخب چالیس احادیث مبارکہ، اردو ترجمہ کے ساتھ ، چوتھی کتاب جس میں میری کتب پر مشاہیر ادب کے تبصرے اور تاثرات ہیں 208 صفحات پرجبکہ پانچویں کتاب پوٹھوہاری زبان میں حضرت نوشہ گنج بخش کا پہلی بار نثری تذکرہ لکھا ہے۔ 

سوال : کیا مزید کتابیں لکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟

جواب : ان شاء اللہ چند کتب زیر طبع ہیں جن میں مشاہیر ادب کی محبتیں ، مکتوبات نوشاہی اور گوجر خان کے نوشاہی شعرا و ادبا اورشعرخوانوں کا تذکرہ ۔ اس کے علاوہ چند کتب مرتب کر رہا ہوں۔ 

سوال۔ آپ کو اب تک ادبی خدمات پر کتنےاعزازات مل چکے ہیں؟

جواب-الحمدللّٰہ، اب تک ملک کی مختلف ادبی تنظیموں کی جانب سے 37ایوارڈز مل چکے ہیں، جن میں9 گولڈ میڈلز، 25 ایوارڈز، 3 شیلڈیں اور بے شماراعزازی اسناد اور سرٹیفکیٹس سے نوازا جا چکا ہے- 

1۔شریف کنجاہی ایوارڈ: یکم نومبر 2020ءکنجاہ گجرات،2۔بھیل انٹرنیشنل ادبی ایوارڈ: 28 مارچ 2021ءننکانہ صاحب،3۔سردار ادبی ایوارڈ 10 جولائی 2021ءڈسکہ سیالکوٹ، 4۔ نقیبی ادبی ایوارڈ: 30 اکتوبر2021ءفیصل آباد ،5۔گولڈ میڈل: 21 نومبر 2021ءگوجرانوالہ،6۔خوشبوئے نعت ایوارڈ:دسمبر 2021ءسرگودھا ،7۔اعزازی شیلڈ برائے ادبی خدمات:25 دسمبر 2021ءراولپنڈی ،8۔گڈوِ شرز ایوارڈ:12 مارچ 2022ءچونیاں قصور،9۔سردارادبی ایوارڈ:13 مارچ 2022ءڈسکہ سیالکوٹ،10۔ایف جے ایوارڈز: 26 مارچ 2022ءلاہور ،11۔گولڈ میڈل: 27 مارچ2022ء،ننکانہ صاحب ،12۔الوکیل کتاب ایوارڈ: 15 مئی 2022ءحاصل پور ،13۔شیلڈ:3  ستمبر 2022ءگوجرخان ،14۔ خدمتِ ادب ایوارڈ: 9 اکتوبر 2022ء ۔15۔خدمتِ صوفی ازم ایوارڈ: 9 اکتوبر 2022ءمسہ کسوال گوجرخان ،16۔مولانا عبدالستار عالمی ایوارڈ: 20 نومبر 2022ء فیروز وٹواں شیخوپورہ،

17۔پیر مہر علی شاہ ایوارڈ: 22دسمبر 2022ءاسلام آباد،18۔ نقیبی ادبی ایوارڈ: 26 دسمبر 2022ءفیصل آباد ، 19۔گولڈ میڈل بنام تمغہ ادب: 5 فروری 2023ءگوجرانوالہ،20۔بھیل انٹرنیشنل ادبی ایوارڈ:،21۔قائداعظم محمد علی جناح ایوارڈ:،22۔ رائے احمد خان کھرل شہید ادبی ایوارڈ،23۔ شیر ربانی ادبی ایوارڈ:،24۔ گولڈ میڈل:یہ پانچوں ایوارڈز 5 مارچ 2023ءکوننکانہ صاحب سے ملے،25۔الوکیل کتاب ایوارڈ: 12 مارچ 2023ء حاصل پور ،26۔فضیلت جہاں گولڈ میڈل:20 مارچ 2023ءلاہور،27۔ مولاشاہ ایوارڈ: 29 مئی 2023ءلاہور،28۔ وارث شاہ عالمی ایوارڈ:26 اگست 2023 ء لاہور ،29۔بزم سرخیل ادب ایوارڈ: 14 نومبر 2023ءلاہور،30۔ نقیبی ادبی ایوارڈ:25 نومبر 2023ء فیصل آباد ،31۔ حسن کارکردگی ایوارڈ: 9دسمبر 2023ءجہانیاں منڈی خانیوال،32۔ادب سماج انسانیت شیلڈ: 28 دسمبر 2023ءاسلام آباد ،33۔ آل پاکستان علامہ اقبال ایوارڈ: 30 دسمبر 2023 ء سیالکوٹ ،34۔ایف جے ایوارڈ بنام تمغہ ادب:27 جنوری 2024ءلاہور ،35۔محمد علی بھیل گولڈ میڈل بنام تمغہ ادب: 3مارچ 2024ءننکانہ صاحب، 36۔ الوکیل کتاب ایوارڈ:10 مارچ 2024ءحاصل پور،37۔نور احمد غازی ایوارڈ: 17 اپریل 2024ءملتان

سوال- کیا آرمی سروس کے دوران بھی اعزازات ملے؟

جواب- جی ہاں، اچھی کارکردگی پر آرمی کے مختلف اداروں کے سربراہان نے تعریفی اسناد اور سرٹیفکیٹس دیے،14 اگست 2012ء میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی صاحب نے "سند تحسین "سے نوازا-

سوال۔ سلسلہ نوشاہیہ میں کب بیعت ہوئے؟ 

جواب: شادی کے بعد حضرت صاحبزادہ حسن اختر نوشاہی( م 2008ء) بن حضرت سلطان محمد امین المعروف ابا جی (1912ء۔1983ء)سجادہ نشین حضرت پیر محمد سچیار نوشہرہ شریف گجرات کے ہاتھ پر والد گرامی نے ہم دونوں میاں بیوی کو 17 اکتوبر 2000ء میں بیعت کروایا۔الحمد للہ ہمارا خاندان دو صدیوں سے حضرت پیر محمد سچیار کی اولاد کا بیعت چلا آ رہا ہے-

سوال۔ گوجرخان میں سلسلہ نوشاہیہ کی روایت کتنی پرانی ہے؟

جواب- گوجر خان میں سلسلہ نوشاہیہ کی روایت صدیوں پرانی ہے۔ آ پ کو بتاتا چلوں کہ بانی سلسلہ نوشاہیہ حضرت حاجی محمد نوشہ گنج بخش قادری

(1552ء۔1654ء) کچھ مورخین نے آپ کا زمانہ اس سے مختلف لکھا ہے، رنمل شریف تحصیل پھالیہ کے خلیفہ اول حضرت پیر محمد سچیار کی پیدائش تحصیل گوجر خان کے موضع  نڑالی 1603ء میں ہوئی، والد گرامی کے وصال کے بعد اپنی والدہ محترمہ کے ساتھ ضلع گجرات ہجرت کرگئے، آپ سلسلہ سچیاریہ کے بانی ہوئے۔ تحصیل گوجر خان میں نوشاہی سچیاری برقندازی سلسلہ کے پہلے بزرگ حضرت سید میر کلاں بادشاہ روکھیاہ شریف والے تشریف لائے، جن سے سلسلے کی بہت زیادہ اشاعت عمل میں آئی - آپ حضرت پیر محمد سچیار کے خلیفہ حضرت سید حافظ قائم الدین برقنداز پاکپتن شریف کے خلیفہ ہوئے- میر کلاں بادشاہ کا وصال بارہویں صدی ہجری میں ہوا- گوجر خان میں حضرت نوشہ گنج بخش کی اولاد میں سے پہلے بزرگ حضرت اکبر علی شاہ المعروف چنبی والی سرکار (1820ء-1888ء)سنگھوئی شریف جہلم اور حضرت پیر محمد سچیار کی اولاد میں سے پہلے بزرگ حضرت سخی سلطان مست جی پانچویں سجادہ نشین ( وصال 1866ء) کا فیضان اور حلقہ مریدین جاری ہوا- 

سوال۔کیا آپ کو زیارت حرمین شریفین کا شرف حاصل ہوا؟ 

جواب: الحمدللہ، پہلی بار اکتوبر 2005ء اوردوسری بار 2006ء میں عمرے کی سعادت حاصل ہوئی۔  

سوال۔سنا ہے آپ نعت خوانی کا بھی شوق رکھتے ہیں؟

جواب: بچپن ہی سے محافل میں نعت شریف پڑھ رہاہوں ۔دوران سروس پاکستان آرمی میں بھی پڑھنے کا موقع ملا اور اب بھی کبھی کبھار پڑھتا ہوں۔ 

سوال: کیا آپ نے حضرت پیر محمد سچیار کی زیارت کی؟ 

جواب: الحمدللہ ،جی ہاں۔ میں آپ کو بتاتا چلوں کہ حضرت پیر محمد سچیار نوشاہی کا وصال 1708ء میں ہوا تھا۔ جس کے بعد آپ کے جسد اطہر کی تین بار زیارت کرائی گئی۔ پہلی بار 1848ء میں دوسری بار 1893ء میں جبکہ تیسری اور آخری بار دسمبر 1985ء میں ہوئی ۔اس وقت مجھے اپنے آباؤاجداد کے ساتھ آپ کی زیارت کا شرف حاصل ہوا۔ 1985ء میں حضرت پیر محمد سچیار کو دنیا فانی سے پردہ کیے ہوئے پونے تین سو سال گزر چکے تھے مگر آپ کا جسم اطہر صحیح سلامت اور تروتازہ تھا۔ 

سوال: علاقہ مسہ کسوال میں آپ کی پہچان کس نام سے ہے ؟

جواب: علاقہ مسہ کسوال کے لوگ ہمارے خاندان کے افراد کو ”میاں جی“کے نام سے پکارتے ہیں چونکہ میرے نانا جان حضرت میاں برکت حسین نوشاہی سچیاری المعروف میاں جی اور آپ کے والد گرامی ملا محمد ولی اپنے وقت کے بلند پایہ درویش اور صاحب کرامت بزرگ تھے۔ ان کی نسبت سے ہمیں میاں جی کہا جاتا ہے ۔ 

 سوال۔ آپ نے اپنی مادری زبان میں صرف ایک کتاب لکھی ہے اس کے علاوہ مادری زبان میں کچھ لکھنے کا ارادہ ہے؟

 جواب- جی ہاں، ان شاءاللہ ضرور اپنی مادری زبان میں مزید کتب منظر عام پر آئیں گی۔            سوال۔خطہ پوٹھوہار میں گوجرخان 

کا شعروادب کے حوالے سے اہم کردار رہا ہے ۔آپ اسے کس نظر سے دیکھتے ہیں؟۔                                       جواب - بے شک، خطہ پوٹھو ہار کا دل گوجر خان بڑا ہی مردم خیز ہے- اس دھرتی میں جنم لینے والے شعراو ادبا اپنے حسن قلم سے جلوہ دکھانے میں دن رات مگن دکھائی دیتے ہیں- میں اس حوالے سے پر امید ہوں کہ لکھنے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے- کتاب” کلیات حاجی محمد عالم” کے صفحہ 22 پر حسن نواز شاہ صاحب لکھتے ہیں” لوک ادب سے صرف نظر کرتے ہوئے اب تک کی تحقیق کے مطابق تحصیل (گوجر خان )کے پہلے شاعر قادری نوشاہی سلسلہ کے معروف صوفی حضرت پیر محمد سچیار نوشاہی ہیں“-

سوال۔ آپ نے اخباری کالم بھی لکھے ہیں؟ 

جواب- جی نہیں، البتہ سفر نامے، مضامین اور کتب پر تبصرے لکھتا ہوں جو کہ کبھی کبھار مختلف ملکی و غیر ملکی جرائد و رسائل میں شائع ہو تے ہیں-

 سوال۔ کیا پوٹھوہاری نثری ادب اپنے آپ کو دہرا رہا ہے یا کچھ نئے موضوعات سامنے آئے ہیں، اگر کچھ نیا پن سامنے نہیں آ سکا تو اس کی ذمہ داری کس پہ عائد ہوتی ہے؟

جواب- پوٹھوہار ی میں ادب کی تمام اصناف پر لکھا گیا ہے-البتہ شاعری کی نسبت نثر میں کم لکھا گیا ہے- 2000ء کے بعد بہت زیادہ کتب لکھی گئیں- اب تک 100سے زائد کتب شائع ہو چکی ہیں- خطہ پوٹھوہار کے اہل قلم کو  اپنی مادری زبان میں مزید زیادہ سے زیادہ کتب تخلیق کرنی چاہیں-              

سوال-کیا آ پ کے خاندان میں کوئی اور بھی لکھاری ہوا ہے؟

جواب-نہیں، میں اپنے خاندان کا پہلا لکھاری ہوں۔

سوال- آپ کی ان تمام کامیابیوں کا راز کیا ہے؟

 جواب- اللّٰہ تعالیٰ کا فضل و کرم اور حضور نبی رحمت حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلہ جلیلہ سے  مجھے زندگی کے ہر میدان میں کامیابی ملی ۔ ان کامیابیوں کے پیچھے،

والدین کی دعائیں، اللّٰہ تعالیٰ انہیں عمر خضری اور صحت والی زندگی دے، مجھے ان کی خدمت اور ادب کرنے کی توفیق دے رکھے۔مرشد کریم کی نگاہ اور فیضان، اساتذہ، عزیز و اقارب اور دوستوں کی دعائیں شامل حال رہتی ہیں-انسان کی کامیابی کے پیچھے روحانی طاقتوں کا بھی بڑا عمل دخل ہوتا ہے-

No comments:

Post a Comment