Wednesday, March 22, 2023

دھماسہ کیا ہے اور اس کے فائدے ( حکیم مختار احمد قادری )

 

حکیم مختار احمد قادری 



دھماسہ کے فوائد


دھماسہ یہ سب سے اچھا مصفّا خون ہے اور خون کے لوتھڑوں کو پگھلاکر خون کو پتلا کرتا ہے جس کی وجہ سے برین ہیمبرج، ہارٹ اٹیک، اور فالج وغیرہ سے حفاظت ہوتی ہے۔

۔۔ اس کے پھول اور پتیوں سے کینسر اور تھیلاسیمیا کی ہر قسم کا علاج ممکن ہے۔

۔۔ جسم کی کی گرمی کو زائل کرنے اور ٹھنڈک کے اثرات کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

۔۔ اس کے ذریعے ہیپاٹائٹس کی تمام اقسام کا علاج ممکن ہے۔

۔۔ جگر کو طاقت دے کر جگر کے کینسر کا بھی علاج کیا جا سکتا ہے۔

۔۔ دل اور دماغ کی صلاحیتوں میں بہتری لانے میں معاون ہے۔

۔۔ جسمانی دردوں کے علاج میں مددگار ہے۔

۔۔ مختلف قسم کی الرجی کا علاج ہے۔

۔۔ کیل، مہاسے، چھائیاں اور دیگر جلدکے امراض سے نجات دلاتا ہے۔

۔۔ معدہ کو تقویت دے کر بھوک بڑھاتا ہے۔

۔۔ اس سے قے، پیاس اور جلن، وغیرہ جیسی علامات ختم ہو جاتی ہیں۔

۔۔ کمزور جسم کو طاقت دے کر فربہ بناتاہے، اور موٹے افراد کے لئے وزن کو کنٹرول کرنے میں مددگار ہے۔

۔۔ منہ اور مسوڑھوں کے امراض علاج ہے۔

۔۔ بلڈ پریشر کو معمول پر لاتا ہے۔

۔۔ دمہ اور عمومی سانس لینے میں دشواری کا علاج ک

جس دھماسہ بوٹی سے میں نے دو مہینوں میں آخری سٹیج ۵۰% کینسر ختم ہوتے  دیکھا ہے وہ ہرے رنگ کا پاؤڈر ہے جو تازہ بوٹی توڑ کر صاف کرکے سکھاکر پسوایا گیا تھا۔ یادرہے کینسر پورے جسم میں معدے،پھیپھڑے،جگر حتٰی کہ ہڈّیوں تک پھیل گیا تھا۔ براہِ مہربانی اپنے  پیاروں کو کیمو کی تکلیف سے بچائیے  دھماسہ کھلائیے۔

کچھ لوگ دھماسہ کو غلطی سےجَوَاں، جواہیاں یا جَمَایَاں سمجھتے ہیں، لیکن حقیقت میں یہ علیحدہ پودہ ہے۔

دھماسہ کے پودے میں تھوڑے تھوڑے فاصلے پر چار چار کانٹوں کا ایک سیٹ ہوتا ہے جس میں ہر دو کانٹوں کے درمیان پتلا اور لمبوترا پتہ ہوتا ہے۔ یہ کانٹےتین بھی ہو سکتے ہیں، اور چار بھی۔ اس کی شاخیں بہت پتلی ہوتی ہیں، اس لئے یہ براہ راست بڑھ نہیں سکتے ہیں اور ایک چھوٹی سی جھاڑی کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ یہ پودہ اٹلی، جرمنی، مشرق وسطیٰ کے ممالک، پاکستان اور بھارت میں بھی پایا جاتا ہے۔ یہ کینسر خاص طور پر خون اور جگر کے کینسر کے علاج کے طور پر مانا جاتا ہے۔

اس کے پھولوں کا رنگ ہلکاجامنی ہے۔ پھول جھڑنے کے بعد اس کے کانٹوں کے قریب 00 شکل کے چھوٹے بیج بڑی تعداد میں ہوتے ہیں۔


No comments:

Post a Comment