مہنگا ترین رمضان
تحریر : یاسین یاس
اس دفعہ ماہ رمضان میں مہنگائی اتنی زیادہ ہوگی کہ غریب اور سفید پوش طبقہ سو سال پہلے کی طرح رمضان گزارے گا اس وقت بھی حالات کچھ ایسے ہی تھے پہلی بات غریب لوگوں کے پاس پیسہ ہی نہیں تھا اناج اگانے کے لیے زمینیں اور وسائل بھی نہیں تھے اور جن کے پاس تھوڑا بہت پیسہ ہوتا بھی تھا ان کو پیسوں کے عوض بھی گندم کا آٹا دستیاب نہیں تھا اس وقت لوگ جفاکش بھی تھے صبر والے تھے اور ان میں حوصلہ و قوت بھی تھی میرے والد صاحب بتایا کرتے تھے ہمیں تین تین چار چار دن روٹی نہیں ملتی تھی ہم چنے ، گوشت ، چائے ، دودھ ، جو ، جوار اور ستو پی کر گذارا کیا کرتے تھے سحر و افطار پانی ، لسی ، نمک وغیرہ سے ہوتا تھا اب بھی وہی صورت حال ہے پھر ہم نے ترقی کیا کی ہے مطلب ہم تو وہیں کے وہیں کھڑے ہیں جن کے پاس اس وقت پیسے نہیں تھے ان کے پاس اس وقت بھی پیسے نہیں ہیں کیونکہ انہوں نے حق حلال کی کمائی کی مزدوری کی ہے رزق حلال میں سکون و راحت تو ہے لیکن دولت کی ریل پیل نہیں ہے اس لیے وہ تب سے آج تک دال روٹی ہی پوری کررہے ہیں اس طرح کے بہت سارے لوگوں کا اس دفعہ مصنوعی مہنگائی کے دور میں سحری و افطاری جیسی نعمت سے محروم رہ جانے کا خدشہ ہے اس لیے حکومت کو کوسنے کی بجائے ہمیں خود عملی اقدامات کرنے ہونگے یہ تو شکر ہے اس رب کریم کا جس نے رزق کی تقسیم اپنے پاس رکھی وہ رازق ہے اور پتھر کے اندر چھپے ہوئے کیڑے تک کو رزق دے رہا ہے اور دیتا رہے گا یہی اس کا خاصہ ہے ورنہ اس مصنوعی مہنگائی میں جو حالات اس وقت چل رہے ہیں کوئی بھی صاحب ثروت کسی مزدور و غریب کو ایک نوالہ بھی نہ دیتا بلکہ اس کا حصہ بھی خود ہڑپ جاتا ان حالات میں آپ اپنے سحر و افطار میں معمولی سے تبدیلی کرکے بے بہا ثواب و رحمتیں و برکتیں سمیٹ سکتے ہیں آپ کو صرف یہ کرنا ہے کہ سحری اور افطاری میں معمول بنا لیں کہ آپ نے ہر صورت کسی نہ کسی دوست ، قریبی ، رشتہ دار ، محلےدار ، پڑوسی کو شامل کرنا ہے جیسے بھی ممکن ہو ضروری نہیں کہ لمبا چوڑا دسترخوان ہی سجانا ہے جو کچھ اپنے لئے بنائیں بھلے دو کھجوریں ہی کیوں نہ ہوں ایک سموسہ ہی کیوں نہ ہو ، ایک روٹی ہی کیوں نہ ہو، ایک گلاس پانی ہی کیوں نہ ہو، وہی کسی پڑوسی کو گاؤں میں محلے میں مسجد میں جہاں بھی کوئی آپ بہتر سمجھیں روزانہ کی بنیاد پر دیں اور کوشش کریں کہ سادہ خوراک سے سحری و افطاری کریں تاکہ روزہ کی روح تک پنہچ سکیں یہ نہیں کہ افطاری میں دنیا جہان کی نعمتیں اکٹھی کیں اور وہیں کھاتے کھاتے ڈھیر ہوگئے ایک لطیفہ یاد آگیا کسی نے مولوی صاحب کو افطاری پر بلا لیا اور مولوی مفت کا مال کھا کھا کر بے ہوش ہوگئے شاگرد اور گھر والے انہیں اٹھا کر ایک حکیم صاحب کے پاس لے گئے کہیں مولوی صاحب کا قتل ہمارے گلے نہ پڑ جائے حکیم صاحب نے نبض چیک کی اور ایک پڑیا پھکی اور آدھ گلاس پانی دیا تاکہ مولوی صاحب کو پھکی کھلائی جائے جب مولوی صاحب کو کھلانے لگے تو مولوی صاحب نے حکیم صاحب سے کہا حکیم صاحب اگر میرے پیٹ میں اتنی گنجائش ہوتی تو ایک پلیٹ حلوہ کی اور نہ کھا لیتا تو احباب ایسا کرنے سے بہتر ہے سادہ اور روٹین کی خوراک سے سحر و افطار کریں نماز پنجگانہ کی پابندی کریں تلاوت کلام پاک کا معمول بنائیں اور اپنے اردگرد کے لوگوں سے مل بانٹ کر محبت و بھائی چارے کے ساتھ رمضان گزاریں رمضان رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ ہے یقین مانیں اس دفعہ اگر آپ ایسا کرنے میں کامیاب ہوگئے تو یہ آپ کے لیے حقیقت میں رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ ثابت ہوگا
No comments:
Post a Comment