: اہلِ دل حضرات ، اللہ کی دی ہوئی محبت کو ،
” اللہ کی مخلوق کیلئے Convert کرتے ہیں ۔ “
: اللہ نے جو محبت آپ کو دی ہے ،
: اگر چڑیا کا بچہ مل جائے تو اس سے ”محبت“ کرو ،
: کتے کا بچہ مل جائے اس سے ”محبت“ کرو ،
: کائنات کے درخت درخت ، پتے پتے سے محبت کرو ۔
” جب یہ پتہ چل جائے کہ
یہ اللہ نے بنایا ہے تو اس ” سب سے محبت کرو ۔“
: سؤر کا گوشت کھانا منع ہے
لیکن
___ زخمی سؤر کی مرہم پٹی پر کوئی اختلاف نہیں ۔“““
: کسی درویش کو بھی اس پہ کوئی اختلاف نہیں ۔“““
: جو محبت سے سرشار ہے ، وہ ہر چیز کے اندر ، اللہ تعالیٰ کا ” رُوپ اور جلوہ دیکھے گا ۔ “
: اللہ نے اپنے راستے پر آپ کو بلانے کے لئے ، آپ کی نگاہ کھولنے کے لئے ، کشادہ کرنے کیلئے ، اپنی محبت عطا کی ، تاکہ آپ کی ” محبت وا ہو جائے ۔“
اور
: اللہ کی محبت آپ کی آنکھ کھول دیتی ہے ۔
: اور جب آنکھ کھل گئ ،
: تو پھر ہر طرف جلوے ہی جلوے ہیں ۔
: اس کے سورج کا نکلنا اس کا جلوہ ہے ۔
: سورج کا ڈوبنا اس کا جلوہ ہے ،
: بہار ہے ، برسات ہے ،
: پھول ہیں ، کانٹے ہیں ، شبنم ہے ، موتی ہیں ۔
: یہ سب الگ الگ جلوے ہیں ۔
: آپ کو محبت ہی ، اس کائنات سے وابستہ کرتی ہے ،
: اور محبت عطا کرنے والے کے ساتھ وابستہ کرتی ہے ۔
: جس شخص کو شعور کوئی نہیں وہ اللہ کو کیا سمجھے گا ۔
: اس کو اگر کہیں کہ اللہ ہوتا ہے تو وہ کہے گا پتہ نہیں کیا ہوتا ہے ۔
: اسی طرح جس آدمی کا دل نہ ہو اسے کیا پتہ کہ
____ محبت کیا ہوتی ہے ۔ _____
؛؛؛ اس لئے اللہ پہلے محبت عطا فرماتا ہے ۔ “
تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو دل دیا ، دل میں محبت عطا فرمائی ، تاکہ ”” اپنے راستے پر بلائے ۔ “““
: آپ اس راستے پر عقیدت سے چلو ، اور بندش سے نہ چلو ۔
: اللہ مہربان ہو جائے تو ” لطف کے ساتھ اپنے راستے کی اجازت عطا فرماتا ہے ۔ “
: اللہ اپنے راستے پر چلنے کی ”اجازت کے ساتھ محبت عطا فرمائے تو ، اس کو کہتے ہیں محبت کی عطا ! “
: اصل میں یہ اللہ کی محبت ہوتی ہے ۔
: اس راستے کی قافلہء سالار ذات _ ہر زمانے کے لئے ،
: آنے والوں اور جانے والوں کے لئے ،
: سرکارِ دوعالمﷺ کی ذاتِ گرمی ہے ۔
: وہی ہے اس شاخسانہ کا قافلہء سالار ،
: پہلے زمانوں کے ہوں یا بعد کے زمانوں کے ۔
: اس لئے محبت کی عطا کی حفاظت کا ایک ہی طریقہ ہے ۔۔۔۔!
: یعنی حضورپاکﷺ سے محبت کرنا ۔
سرکار امام حضرت واصف علی واصف رحمۃ اللّٰہ علیہ
( گفتگو 10/صفحہ:273 ، 274 )
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ.
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ نِ النَّبِیِّ الاُمِّیِّ وَآلِہ بِقَدرِ حُسنِہ وَجَمَالِہ وَنُورِہ وَکَمَالِہ وَسَلِّم تَسلِیمًا
No comments:
Post a Comment