کہتے ہیں کہ ایک صاحب زادے بڑے بدزبان اور اجہل تھے۔ باپ نے رشتے کے سلسلہ میں انھیں سسرال بھیجا تو نصیحت کی کہ: بیٹا؛ "ساس سسر سے میٹھے منہ بات کرنا۔"
صاحب زادے نے بازار سے گڑ خریدا اور جا پہنچے سسرال۔
سسر نے پوچھا:
"بیٹا! مزاج تو اچھا ہے؟"
آپ نے فوراً جیب سے گُڑ نکالا اور تھوڑا سا منھ میں رکھ کر بولے:
"بیٹا میں تیرا کیسے ہوگیا؟ تیرا تو داماد بنوں گا"۔
سسر کا رنگ فق ہو گیا،۔ ساس نے لیپا پوتی کرتے ہوئے ہنس کر کہا:
"کیسا بھولا ہے میرا چھجو، ابھی بچپنا ہے نا۔"
آپ نے پھر تھوڑا گڑ منھ میں رکھ کر فرمایا:
"اندھی ہے ری تو ۔۔۔۔ میں تجھے بچہ دکھائی دیتا ہوں ۔۔۔۔ارے میری جوانی کے لچھن تو اَکھاڑے میں دیکھ۔
۔۔۔۔خیر قیاس کن زنگلستان من بہار مُرا۔۔۔۔
باتیں کرتے کرتے گڑ ختم ہو گیا تو صاحب زادے بات کے بیچ میں بولے:
"ذرا میں گڑ لے آؤں ... میٹھے منہ بات کروں گا۔"
(مسجد سے میخانے تک از ملا ابن العرب مکی)
منقول
No comments:
Post a Comment