کشور عروج شاعرہ
انٹرویو: صاحبزادہ یاسر صابری
03115311991
کشور عروج 26دسمبر کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ ان کا شمار ہمارے عہد کی ممتاز اور منفرد شاعرات میں ہوتا ہے جنہوں نے شاعری میں غزل کے علاوہ صنف نظم کو بھی اپنے شعری تجربات کا وسیلہ بنایا ہے۔ ان کا پہلا مجموعہ کلام "میرے دل سے پوچھو" 2022ء میں شائع ہوا جس میں غزلیں اور نظمیں شامل ہیں۔ ذیل میں ان کے ساتھ ہونے والی نشست میں لیا جانے والا انٹرویو ملاحظہ کیجئے۔
سوال۔ آپ اپنے بارے میں کچھ بتانا پسند فرمائیں گی؟
جواب۔ اپنے بارے میں خود بتاوں یہ تو عجیب ہی لگتا۔لوگ تو اپنے بارے میں اچھا ہی بتاتے ہیں۔اگر مجھ سے سچائی سے جواب پوچھا جائے تو میں صاف ستھرے دل کی انسان ہوں لوگوں سے محبت کرنے والی ہمدردی کرنے والی ۔ایک شاعرہ ہوں تو ظاہر ہے حساس بھی ہوں یہی چاہتی ہوں کہ کسی کی دل آزاری نا ہو اور میری بھی کوئی دل آزاری نا کرے۔محبتیں بانٹنے آئی ہوں محبتیں بانٹ رہی ہوں۔جو مخلصی سے ملتا ہے تو تعلق رکھتی ہوں ورنہ منافقت کا اندازہ ہو تو کوشش کرتی ہوں خاموشی سے راستہ بدل لوں۔اس معاشرے میں نفرت بہت تیزی سے پھیلتی ہے اور میرے نزدیک نفرتوں کا کوئی کام نہیں میں تو بس محبتوں کی سفیر ہوں اور میرا کام ہے لوگوں کے دلوں میں گھر کرنا۔
سوال۔ آپ نے شعر کہنے کب شروع کیے؟
جواب۔ شعر تو زمانہ طالب علمی کے دور سے لکھتی آ رہی ہوں۔ سکول کالج میں نظمیں اور قومی گانے بھی لکھے پھر ایک لمبے عرصے کا بریک آیا۔چوں کہ یہ جذبہ کبھی ختم نہیں ہوا تو جیسے ہی وقت ملا تو دوبارہ سے لکھنے لکھانے میں لگ گئی۔خواتین اکثر اپنی ذاتی اور گھریلو ذمہ داریوں کی وجہ سے اپنے اندر چھپا ٹیلنٹ کھودیتی۔لیکن میں نے ایسا نہیں کیا ۔جب وقت نے ساتھ دیا تو اپنے آپ کو منوانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
سوال۔آپ کن شعرائے کرام سے متاثر ہیں؟
جواب۔جہاں تک میری شاعری کا تعلق ہے تو زمانہ طالب علمی سے ہی پروین شاکر کو پسند کیا ان کو پڑھا سمجھا دیکھا اس کے علاوہ دور حاضر کے بہت سے شعراء سے متاثر ہوں۔
سوال۔ بزم محبان انٹرنیشنل کب قائم کی؟
جواب۔ بزم محبان ادب انٹرنیشنل 2021 ء میں قائم کی یہ فرد واحد پہ مشتمل ہے۔
سوال۔ اس تنظیم کے مقاصد کیا ہیں؟
اس کے مقاصد تو بہت زیادہ ہیں۔ مختصر یہ کہ ادب کی خدمت کرنا مشاعرے کروانا ،اپنے سینئرز کی پذیرائی، کتابوں کی تقریب رونمائی یا پھر کچھ ایسے منفرد کام جو آج تک ادب کی خدمت میں نہیں کئے گئے جیسے دس شعرائے کرام کی تقریب پذیرائی ایک ساتھ اور ایسے شعراء جن کی آج تک تقریب پذیرائی نہیں ہوئی تھی۔یہ ایک ایسی منفرد تقریب تھی جو کہ آج سے پہلے نہیں ہوئی۔اسی طرح اپنی تنظیم کے تحت دوسرے شہروں میں مشاعرے منعقد کروانےاور اب بزم محبان ادب انٹرنیشنل کی شاخیں بیرون ملک بھی قائم کی گئی ہیں بہت جلد وہاں پر بھی بزم محبان ادب انٹرنیشنل ادب کے لیے خدمات سرانجام دے گی۔
سوال۔ آپ نے محنت کر کے شاعری میں اپنا ایک منفرد مقام بنایا ہے کیا وجہ ہے کہ آج کل کے شاعر اور شاعرات جلد شہرت حاصل کرنا چاہتے ہیں؟
جواب۔ بغیر محنت کے کوئی مقام بن ہی نہیں سکتا جہاں تک میری محنت کا تعلق ہے تو جہاں میں جس مقام پہ ہوں وہاں تک آنے کے لئے میں نے بہت محنت کی ۔جبکہ مجھے ابھی اس مقام سے بھی بہت آگے جانا ہے ۔میں تو اب بھی خود کو طفل مکتب سمجھتی جو بھی مقام حاصل کیا اس میں میرے اساتذہ کا بڑا اہم کردار ہے دوسری بات یہ ہے کہ شہرت کا نشہ انسان کو کھا جاتا ہے۔نئے آنے والے شاعر جو بغیر محنت کے شہرت کے متمنی ہوتے ان کو ایسا نہیں سوچنا چاہیے۔
سوال۔ آپ کی سندیدہ صنف سخن غزل ہے یا نظم؟
جواب۔ویسے تو میں دونوں ہی صنف میں لکھتی ہوں نظمیں بھی لکھنا اچھا لگتا ہے لیکن غزل کہنے میں مجھے زیادہ مزہ آتا اور زیادہ تر میں غزل ہی کہتی ہوں۔
سوال۔ ملتان ارٹس کونسل نے 3 فروری 2024ء کو ایک نشست قائم کی جس میں آپ کی شاعری پہ گفتگو کی گئی؟
جواب۔ملتان آرٹس کونسل تقریبا 2005 ء سے ہر جمعہ کو تقریب کا اہتمام کرتے ہیں اور یہ نشت مستقل بنیاد پہ منعقد کی جارہی جو کہ ایک بہت بڑا اعزاز ہے ۔میرے لئے یہ بہت بڑا اعزاز تھا کہ ملتان آرٹس فورم نے میری تقریب پذیرائی کی ۔اور اس کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ تقریبا پندرہ پی ایچ ڈی تھے وہاں جنہوں نے میری شاعری پہ گفتگو کی اور بہت عمدہ گفتگو کی گئ۔
سوال۔ ملتان میں انصار عدم تنظیم کے زیر اہتمام 6 فروری 2024ءکو آپ کے اعزاز میں ایک تقریب منعقد کی گئی اس تقریب کے حوالے سے آپ کیا کہیں گی؟
جواب۔ انصار ادب کے تعاون سے میں نے پہلے بھی ملتان میں اپنی تنظیم کے تحت پروگرام منعقد کروایا تھا ۔جس میں پنجاب کے نامور شعرائے کرام نے شرکت فرمائی تھی۔اس بار انصار ادب نے بھی شاندار تقریب پذیرائی کی ۔خوبصورت انتظام، زبردست اہتمام بھی کیا ۔اس میں ملتان کے نامور شعرائے کرام نے شرکت کی۔یہ تقریب اپنے لحاظ سے یادگار رہی۔
سوال۔ غضنفر اکیڈمی پاکستان اور بزم کوثر ملتان کے زیراہتمام 6 فروی2024 ءکو آپ کے اعزاز میں ایک شاندار شعری نشست کا اہتمام شعر افگن خان جوہر کی رہائش گاہ پر کیا گیا اس مشاعرے کی روداد بیان کرتے ہوئے کیا کہیں گی؟
جواب۔بزم کوثر اور شیر افگن خان جوہر صاحب نے اپنی رہائش گاہ پہ ایک شاندار مشاعرے کا اہتمام کیا ۔بزم کوثر کی خوبصورت شیلڈ بھی پیش کیں۔اس تقریب کی جو سب سے خاص بات تھی کہ دور دور سے تشریف لائے ہوئے مضافاتی علاقوں کے شاعروں میں جو ٹیلنٹ دیکھا ۔اعلی معیار کی عمدہ شاعری سننے کو ملی ۔ہر شاعر اپنا منفرد انداز رکھتا تھا اور وہاں ان کے درمیان میری شاعری کو سراہا گیا ۔یہ بھی کسی بڑے اعزاز سے کم بات نہیں میرے لیے۔اس کے علاوہ ایک میوزک اکیڈمی والوں نے بھی شاندار تقریب پذیرائی کی اور وہاں موجود تمام گلوکاروں نے گانے کو سنانے سے زیادہ شاعری سننا پسند کیا۔
سوال۔ آپ کی اپنی پسندیدہ شاعری؟
جواب۔ اپنی شاعری ہر کسی کو عزیز ہوتی ہے:کاش یوں اپنے مقدر کو جگاتے ہم بھی
بات بن جاتی اگر بات بناتے ہم بھی
ساتھ چلنے کے لیے کوئی ہمیں مل جاتا
ساتھ چلتا جو کوئی ساتھ نبھاتے ہم بھی
کاش کر لیتے سعی اس کو منانے کے لیے
کاش دو چار سہی اشک بہاتے ہم بھی
وہ جو دو چار گھڑی کے لئے آ جاتا ادھر
اس کے دو چار گھڑی ناز اٹھاتے ہم بھی
وہ جو آ جائے ہمارے کبھی گھر کی جانب
راہ میں اس کی کبھی نین بچھاتے ہم بھی
کبھی غزلیں وہ ہماری بھی سماعت کرتا
اپنی غزلوں سے کبھی جادو جگاتے ہم بھی
دو گھڑی کے لئے رک جاتا اگر وہ کشور!
دل پہ جو گزری ہے احوال سناتے ہم بھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس بے وفا نے لوٹ کے آنا تو ہے نہیں
میں نے بھی جا کے اس کو بلانا تو ہے نہیں
لوگوں کو کیا بتاؤں کہ مرنے لگی ہوں میں
لوگوں نے اس کو جا کے بتانا تو ہے نہیں
شاید اسی لیے ہے وہ دنیا میں در بدر
اس نے کسی کا ساتھ نبھانا تو ہے نہیں
جو کچھ سمجھ میں آیا ہے تم نے کیا ہے وہ
میری کسی بھی بات کو مانا تو ہے نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔.
No comments:
Post a Comment