Friday, March 15, 2024

انابیہ خان ( ناول ،افسانہ و تبصرہ نگار ) انٹرویو : صاحب زادہ یاسر صابری

 






انابیہ خان

افسانہ نگار۔ناول نگار اور تبصرہ نگار 

انٹرویو:صاحبزادہ یاسر صابری

03115311991


آج ہم انابیہ خان سے ملاقات کریں گےجو ملتان  کے قریب جام پور ضلع راجن پور میں 10 جون 2000ء میں پیدا ہوئیں اور ابتدائی تعلیم بھی وہی سے حاصل کی ہے۔افسانہ نگار۔ناول نگار اور تبصرہ نگار ہیں۔

سوال ۔۔۔ لکھنے کا آغاز کب اور کیسے ہوا تھا ؟

جواب ۔۔۔  میں نے تو کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ میں بھی کبھی لکھ سکوں گی ۔ میں آج بھی خود کو ایک لکھاری تسلیم نہیں کرتی کیونکہ میں ابھی لکھنے کے مراحل میں ہوں 2021 ءکو میں نے لکھنا شروع کیا تھا تین سال ہو گئے ہیں مجھے لکھتے ہوئے ۔۔۔۔۔

سوال ۔۔ ناول کی نئی کتاب کب آئی ؟

جواب ۔۔۔ 2021 ء کو ایک ماورائی  سچی کہانی لکھی تھی جو قارئین کو بہت پسند آئی تو 2021ء کو ہی کتاب میں شائع کروا دیا تھا جس پر مجھے اَلْحَمْدُلِلّٰه سات ایوارڈ بھی ملے ہیں ان  اداروں کے نام بھی لکھ رہی ہوں جہاں سے مجھے ایوارڈ ملے ہیں  ۔۔۔ اَلْحَمْدُلِلّٰه تین بار گولڈ میڈل بھی حاصل کر چکی ہوں۔

بھیل ادبی ایوارڈ 

کار خیر انٹرنیشنل

الوکیل ایوارڈ

سردار ادبی ایوارڈ

نقیب ادبی ایوارڈ ۔۔۔۔۔

گوجر ادابی ایوارڈ 

سرفارست  ادابی ایوارڈ ۔۔۔ 

سوال ۔۔ ناول  اور افسانے میں کیا فرق ہوتا ہے ؟ 

جواب ۔۔۔افسانہ ادب کی نثری صنف ہے۔ لغت کے اعتبار سے افسانہ چھوٹی کہانی کو کہتے ہیں لیکن ادبی اصطلاح میں یہ لوک کہانی کی ہی ایک قسم ہے۔ ناول زندگی کا کل اور افسانہ زندگی کا ایک جز پیش کرتا ہے۔ جبکہ ناول اور افسانے میں طوالت کا فرق بھی ہے اور وحدت تاثر کا بھی۔ افسانہ کو کہانی بھی کہا گیا ہے۔ لیکن موجودہ ادبی تناظر میں افسانے سے مقصود مختصر افسانہ ہے جو کم سے کم آدھے گھنٹے میں یا آدھی نشست میں پڑھا جاتا ہے۔ افسانہ دراصل ایک ایسا قصہ ہے جس میں کسی ایک واقعہ یا زندگی کے کسی اہم پہلو کو اختصاراً اور دلچسپی سے تحریر کیا جاتا ہے ۔اس کی ترتیب میں اجزائے ترکیبی کا بہت زیادہ عمل دخل رہتا ہے اور ان میں سے وحدت تاثر کو ذیادہ اہمیت حاصل ہے .

افسانہ زندگی کے کسی ایک واقعے یا پہلو کی وہ خلّاقانہ اور فنی پیش کش ہے جو عموماً کہانی کی شکل میں پیش کی جاتی ہے۔ ایسی تحریر جس میں اختصار اور ایجاز بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔ وحدتِ تاثر اس کی سب سےاہم خصوصیت 

 ہے۔ داستان، ناول، ڈراما اور افسانہ بنیادی طور پر کہانی ہونے کے باوجود تکنیک کے اصول و قواعد کے اعتبار سے ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ داستان میں تخیل اور تصور کی رنگینی، ڈرامے میں کوئی نہ کوئی کش مکش، ناول میں زندگی کی وسعت اور گہرائی اور افسانہ میں موضوع کی اکائی، یہ امتیازی اور انفرادی خصوصیات ہیں ۔۔۔

سوال ۔۔۔ ناول لکھنے کے لیے کیا ضروری ہوتا ہے؟

جواب ۔۔ ناول لکھنے کے لیے پلاٹ کا ہونا ضروری ہے ۔ کرداروں کا ہونا ۔ یہ لکھاری کی سوچ پر بھی منصر ہوتا ہے ۔۔۔ 

سوال ۔۔۔ آپ کس لیے لکھتی ہیں اپنے لیے یا معاشرے کی اصلاح کے لیے ؟

جواب ۔۔۔ کوشش تو یہی ہے معاشرے کی اصلاح کر سکوں ۔ لیکن معاشرہ اتنا بگڑ چکا ہے میرے جیسے تین سو اور لکھاری مل کر بھی اس معاشرے کی اصلاح نہیں کر سکتے ۔۔اب اللہ پاک ہی رحم کر سکتا آمین ۔۔۔

سوال ۔۔ ادب اور ادیب کا بنیادی فریضہ کیا ہے ؟

جواب ۔۔۔  ادب کی ذمے داری یہ ہے کہ معاشرے میں چلنے والی ہر بات چاہے وہ  مثبت ہو یا منفی اسے پیش کرے اور ادیب کا کام یہ ہے وہ اپنی قلمی طاقت کا پورا زور لگا کے  معاشرے کی ہر خوبصورتی اور بد صورتی کو دکھائے ۔۔

سوال ۔۔ اب تک کتنے تبصرے لکھ چکی ہیں؟

جواب۔۔۔شاید دس یا اس سے کچھ زائد۔

سوال ۔۔ ملتان کے حوالے سے کوئی خاص بات ؟

جواب ۔۔۔۔ الحمدللہ میرا شہر بہت خوبصورت ہے یہ اولیاءکا شہر ہے ۔۔۔۔

سوال ۔۔ ہمارے ہاں مطالعے کےزوال کےاسباب ؟

جواب ۔۔۔ میرے خیال سے موبائل انٹرنیٹ۔

سوال ۔۔۔ ادبی رسائل کے بارے میں آپ کی رائے ؟ 

جواب ۔۔۔ آج کل کے جو نئے پڑھنے والے ہیں ان کو ادب کے بارے میں زیادہ جانکاری نہیں ہے میں خود بھی ایک نئی لکھاری اور نئی پڑھنے والی ہوں تو میں یہی کہوں گی کہ ایسے رسائل ضرور ہوں ہمیں ابھی ادب کے بارے میں زیادہ پتہ نہیں ہے ۔۔۔

سوال ۔۔۔ عہد جدید میں اردو کا نمائندہ  ناول نگار ؟  

جواب ۔۔۔۔ معذرت کے ساتھ ۔۔۔ میں اس بارے میں زیادہ نہیں جانتی کیوں کہ میں ابھی نئی اس میدان میں اتری ہوں زیادہ نہیں جانتی ۔۔۔

No comments:

Post a Comment