Wednesday, January 24, 2024

نوسر بازی کے بڑھتے ہوئے واقعات اور ان سے بچاؤ ( یاسین یاس )

 





نوسربازی کے بڑھتے ہوئے واقعات اور ان سے بچاؤ


تحریر : یاسین یاس 


نوسربازی کےبڑھتے ہوئے واقعات  تشویش کا باعث ہیں جن پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے تاکہ ان واقعات کی روک تھام ممکن ہوسکے مگر سوال یہ ہے کہ اب ادارے ہر بندے کا خیال کس طرح رکھیں اور کس کس کو کہیں کہ بھائی ایسا نہ کرو اصل میں اس معاملے میں اویرنس کی ضرورت ہے اداروں کو چاہیے کہ وہ عوام کو اویرنس دیں تاکہ لوگ محتاط رہیں یہی اس کا بہترین حل ہے یہ صرف اداروں کی ہی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ ہم سب کا فرض ہے کہ گاہے بگاہے ہم اپنے پیاروں بہنوں بیٹیوں اور بچوں کو یہ بتائیں کہ آپ دوران سفر کسی انجان بندے کے ساتھ اس کی گاڑی میں نہ بیٹھیں مطلب لفٹ نہ لیں اور حتی الامکان کوشش کریں کہ پبلک ٹرانسپورٹ میں جائیں اچھا  یہ نوسرباز آپ کو رش والی جگہوں پر ٹارگٹ نہیں کرتے ان کا شکار ہمیشہ الگ تھلگ کھڑے ہوئے لوگ بنتے ہیں جنہیں کہیں جانے کی جلدی ہوتی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ کوئی ایسی سواری مل جائے جو کہیں نہ رکے بس سیدھا میری مطلوبہ جگہ پر جا کر ہی رکے اور مجھے پیسے یا تو دینا ہی نہ پڑیں یا دینے بھی پڑیں تو پبلک ٹرانسپورٹ جتنے دینا پڑیں خدا کے بندو کس دنیا میں جی رہے ہو جس دور میں آپ جی رہے ہیں اس میں اگر کوئی آپ سے پیسے لے کر بھی آپ کو منزل مقصود تک پہنچا دے تو غنیمت جانیے اور آپ ہیں کہ بنا پیسوں کے جانا چاہ رہے ہیں اس لیے احتیاط کیا کریں آپ کے ساتھ بہت سارے لوگ وابستہ ہیں کسی کے بھائی ہیں کسی کے باپ ہیں کسی کے بیٹے ہیں گھر سے نکلتے وقت پوری تسلی کر کے نکلیں کہ جہاں آپ جا رہے ہیں وہاں کے لیے مناسب کرایہ اور جیب خرچ آپ کے پاس ہے اگر صرف کرایہ ہے تو کرایہ ہی خرچ کریں ادھر ادھر کی چیزوں پر دھیان دینے کی بجائے منزل مقصود پر توجہ مرکوز رکھیں ہمارے گاؤں میں ایک عورت کی سونے بالیاں نوسرباز لے اڑے اور اس کو ایک ویران جگہ پر پھینک دیا جو ہمارے شہر سے پندرہ بیس کلومیٹر دور تھی وہ اس بے چارگی کو جب ہوش آیا تو وہ منت سماجت کرکے کسی رکشہ میں بیٹھ کر واپس پنہچی جب کے عورت  بازار سے سودا سلف لینے گئی تھی ہوا یہ کہ جب وہ بازار سے سودا سلف خرید رہی تھی تو وہ نوسربازوں کے ریڈار میں آگئی اب انہوں نے اپنی ساتھی عورت کو سگنل دے دیا جو ہی اسے سگنل ملا اس نے بازار میں چلتے ہوئے ایک گتھلی جس میں اکثر دیہات کی عورتیں روپیہ پیسہ رکھ کر پلو سے باندھ لیتی ہیں اس عورت کے سامنے گرا دی جونہی وہ اس گتھلی کو اٹھانے لگی پیچھے سے نوسربازوں کی  دوسری ساتھی عورت نے وہ گتھلی اٹھا لی اب یا تو وہ  دستبردار ہوجاتی یا اس سے اپنا حصہ مانگتی اس نے لالچ میں آکر اپنا حصہ مانگا تو اس نے رازداری سے اسے بتایا کہ یہاں نہیں بازار سے باہر نکل چلتے ہیں جلدی سے تاکہ جس کی گتھلی گری ہے وہ واپس نہ آجائے اور دونوں آدھا آدھا کرلیں گے وہ مان گئی اور اس نوسرباز عورت کے ساتھ چل دی تھوڑی دور جاکر اس نے پھر تقاضہ کیا کہ مجھے میرا حصہ دو تو اس نے کہا میں چور نہیں ہوں لیکن اس لیے کہہ رہی ہوں کہ کہیں گتھلی والی بی بی نہ جائے وہ سامنے میرے بھائی کی گاڑی کھڑی ہے اس میں بیٹھ کر دیکھ لیتی ہیں اور آدھا آدھا کرلیتی ہیں لالچ میں وہ بھی آندھی ہوئی تھی اس نے ایک بار بھی نہیں سوچا کہ میں اس عورت کو تو جانتی بھی نہیں تو پھر اس کے ساتھ کار میں کیوں بیٹھوں بس جونہی وہ کار میں بیٹھی ہے کار میں  پہلے سے موجود عورت نے اس نے ناک کے سامنے رومال کیا اور پھر اسے کچھ ہوش نہ رہا گاڑی شہر سے باہر نکل گئی چلتی ہوئی گاڑی میں انہوں نے بڑے آرام سے اس کی بالیاں اتار لیں اور ایک ویراں سی جگہ دیکھ کر اسے گاڑی سے نیچے پھینک دیا 

نوسرباز تو نوسر باز ہیں ان کا قلعہ قمع ہونا چاہیے مگر ہم لوگوں میں بھی اتنی سینس ہونی چاہیے کہ ہم کر کیا رہے ہیں کیوں کسی انجان پر اتنا بھروسہ کر لیتے ہیں صرف اس لیے کہ ہم لالچ میں آجاتے ہیں دوستو جس دور میں آپ جی رہے ہیں اس اپنی آنکھیں کھلی رکھیں ورنہ آپ کو پیر پیر پر نوسرباز ملیں گے آپ ان سے اسی وقت بچ سکتے ہیں جب آپ لالچ نہیں کریں گے ملتان روڈ پر  لاہور ٹھوکر سے لے کر پتوکی تک ایسے واقعات روز ہورہے ہیں اداروں کو ان گروہوں کا سراغ لگا کر انہیں پابند سلاسل کرنا چاہیے تاکہ سادہ لوح لوگ ان سے محفوظ رہ سکیں اپنا اور اپنے پیاروں کا خیال رکھیں ۔شکریہ

No comments:

Post a Comment