آٹا سستا اور عام کرو
تحریر : یاسین یاس
جس سپیڈ کے ساتھ مہنگائی بڑھ رہی ہے لگتا ہے مزدور طبقہ نگل کر دم لے گی سب کو اپنی اپنی پڑی ہوئی ہے کوئی بھی سیاست دان عوام کا خیر خواہ نظر نہیں آرہا جس کو دیکھو اپنی سیاست چمکا رہا ہے ایک طرف عوام کو فری آٹے کا لالی پاپ دیا جارہا ہے تو دوسری طرف آٹا ہی عوام کی پنہچ سے دور کردیا گیا ہے آج ہی ایک جگہ سے خبر تھی کی آٹا فی تھیلہ ساڑھے چھ سو سے ساڑھے گیارہ سو روپے کردیا ہے ایک ہی دن میں ایک تھیلا آٹے پر پانچ سو روپیہ بڑھا دیا گیا کیا ہے یہ ہم سچ میں اشرف المخلوقات ہیں ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکنا ہوگا خاک ترقی کی ہے ہم نے آٹا بنیادی ضرورت ہے اور وہ ہی ہمیں میسر نہیں ہر بندے کو خیرات پہ لگادیا ہے کسی کو دو ہزار راشن سکیم پر کسی کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پر کسی کو فری آٹے پر کسی کو 2000 پٹرول پر کیا تماشہ لگا ہوا ہے یار لاء اینڈ آرڈر کہاں ہے غریب عوام پر رحم کرو یار بیس پچیس ہزار روپے کمانے والا مزدور کیا کھائے گا کبھی سوچا ہے آپ نے آپ کو ضرورت بھی کیا ہے سوچنے کی آپ نے تو لوٹ مار ہی اتنی کرلی ہے کہ اب سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے ہی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں آپ کو تو پیسے کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا حتی کہ بھوک پیاس سے بلکتے انسان بھی نہیں ماہ رمضان آنے والا ہے رہی سہی کسر ہمارے دکاندار بھائی پوری کردیں گی دس روپے میں ملنے والی چیز پچاس میں دیں گے سو والی تین سو کی اور ہزار والی دو ہزار میں نماز روزے کی پابندی کریں گے اور جنت کے حق دار کہلائیں گے واہ رے میرے دیس حیرت کی بات ہے ہمارا ضمیر بھی ملامت نہیں کرتا ایسے لگتا ہے جیسے ہم حیوان ہیں جنہیں صرف اپنی بھوک ہی بھوک محسوس ہوتی ہے اپنی ضرورت ہی ضرورت لگتی ہے وہ جیسے بھی پوری ہو اس سے کسی کو کوئی سروکار نہیں لوٹ مار کی انتہا پر پنہچ گئے ہیں ہمیں بالکل بھی یاد نہیں رہا کہ ہم نے مرنا بھی ہے اس دنیا کو چھوڑ جانا ہے جو ہمارا عارضی ٹھکانہ ہے ہم تو یہ سوچ بیٹھے ہیں کہ دنیا ہی سب کچھ ہے یہیں پر محلات کھڑے کررہے ہیں پلازے بنا رہے ہیں دولت کے انبار لگا رہے ہیں لوگوں کے منہ نوالے چھین کر اپنی عیش وعشرت کا سامان اکٹھا کررہے ہیں حالانکہ یہ عیش و عشرت کا سامان صرف دوزخ کا ایندھن ہے جس میں ہمیں خود جلنا ہے حیرت ہے کیا کوئی اپنے لئے خود بھی آگ اکٹھی کرتا ہے جی ہاں آج کا انسان کر رہا ہے کیونکہ اس نے ترقی کرلی ہے
No comments:
Post a Comment