بارشیں، ژالہ باری،گندم اور کسان کی حالت
تحریر : یاسین یاس
حالیہ ہونے والی بے موسمی بارشوں اور ژالہ باری نے کسانوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے تیار اور پکی ہوئی فصلیں تباہی و برباد ہوگئی ہیں جن میں سرسوں ،مکئی ،تربوز،سبزیاں اور گندم سرفہرست ہیں گندم ایسی فصل ہے جس کی ہمارے ہاں پہلے سی قلت چل رہی ہے آٹے کے لیے لوگ زلیل و خوار ہر رہے ہیں اوپر سے رہی سہی کسر ان بارشوں اور ژالہ باری نے نکال دی ہے کسان خود کشیوں پر مجبور ہورہے ہیں ان کے بارے سوچنا حکومت کی اولین ترجیح ہونا چاہیے کہیں ایسا نہ ہو کہ پانی سر سے گزر جائے خدارا مل بیٹھ کر کسان کا سوچیے۔
پنجاب کے متعدد علاقوں میں کسان پکنے کے قریب گندم
کی فصل کو دیکھ دیکھ کر جی رہے تھے دن رات محنت کرکے اپنا خون پسینہ ایک کرنے والا کسان ان کھیتوں میں گھوم پھر رہا تھا اس وقت وہ اپنے آپ کو کسی راجہ مہاراجہ سے کم نہیں سمجھ رہا تھا لیکن پھر پل بھر میں سب کچھ بدل گیا گیاجیسے یہاں کچھ تھاہی نہیں ایک طوفانی بارش کے بعد کھیتوں کامنظرہی بدل گیا گندم کےخوشوں پر ژالہ باری ہورہی تھی تو یہ کسان کے دل چیرنے جیسا تھا کہاوت ہے کہ چیتر میں تو سونے کی کنی بھی سارے نہیں ہے یہ سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصل تھی جو کسان کی آنکھوں کے سامنے تباہی و برباد ہو گئی ایک دو پودے تو تھے نہیں جنہیں کسان اپنےدامن میں سمیٹ لیتا یاخود انکے اوپر کھڑے ہو کر نوکیلی ژالہ باری کےزخم اپنےجسموں پر برداشت کرلیتا میرے گاؤں سے کوئی دو تین کلو میٹر دور ایک کسان کی بیوی کافی دیر بے ہوش پڑی رہی جب امیدیں ٹوٹتی ہیں تو سانسوں کی ڈوری بھی جیسے ٹوٹتی نظرآتی ہے،خدا خدا کرکے کسان کی بیوی کی جان تو بچ گئی مگر ادھار کی کھاد ، زرعی ادویات اور دیگر اخراجات کی گھٹڑی اپنے ناتواں کندھوں سے اٹھا کر کیسے ان کھیتوں سے نکلے گی یہ تو وہی جانے یا اس کا رب ۔۔
میری تو عادت ہے جو شاید ختم نہیں ہوگی اور خدا کرے ختم نہ ہو کبھی،کسان کے غم محسوس کرتا ہوں،
اسےصفحہ قرطاس کی زینت بناتا ہوں اور کوشش ہمیشہ سے رہی ہے کہ کہیں نہ کہیں کسی غمزدہ کی آواز کو متعلقہ حکام تک پہنچاؤں یہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے شاید یہ اس لیے ہےکہ میں بھی ایک کسان کا بیٹاہوں کسان کے نقصان کا ازالہ کرنے کی ضرورت ہے وہیں مستقل بنیادوں پر ایسی پالیسیاں بنانے کی ضرورت ہے جس سے کسان کو اس کی محنت کا پورا صلہ مل سکے اور کسان کی بات کرتے وقت حقیقی کسانوں کی مشاورت شامل کی جائے جاگیردار،سرمایہ دار،شوگراورفلورملز مالکان کو نہ تو کسان کی پریشانی کا علم ہے نہ انہیں ان کا احساس ہے کچھ کرنا ہے توبراہ راست کریں اورمشاورت بھی براہ راست کسانوں سے کریں تاکہ ملنے والا ریلیف کسانوں کو ہی ملے نہ کہ وڈیروں اور جاگیر داروں کو ایسا کرنے سے کسان دربارہ محنت کرےگا اور ہم جلد اس بحران سے نکل آئیں گے انشاء اللہ
No comments:
Post a Comment