پیمپرز کے بچوں کی صحت پہ نقصانات۔۔۔۔
تحریر حافظ محمد نوید کمبوہ
پیمپر ایک لنگوٹ نما نیکر ہے جسے کیمیکلز اور پلاسٹک کی مدد سے تیار کیا جاتا ہے
آج کل کی خواتین سارا سارا دن بچوں کو یہ نیکر نما پیمپر چڑھا کر رکھتی ہیں تاکہ انہیں بار بار بچے کا گیلا پاجامہ چینج نہ کرنا پڑے حبکہ رات کو سوتے وقت بھی پیمپر پہنا کر سلاتی ہیں کہ بستر گیلا نہ ہو اور انہیں پاجامہ چینج نہ کرنا پڑے اور صبح جاکر بچے کا پیمپر چنیج کیا جاتا ہے
خواتین کے لیے تو یہ سہولت رہتی ہے مگر بچہ جس اذیت سے دوچار ہوتا ہے وہ بعد میں بیماریوں کی شکل ظاہر ہوتی ہیں
بچے کے پیشاب میں غلیظ جراثیم مثانہ کی نالیوں کے ذریعے اندر جاکر مرض پیدا کرتے ہیں اور پاخانہ کیے کتنے گھنٹے گزر جاتے ہیں اور اسکے گندے مادے واپس اندر جاکر اندرونی اعضاء کو نقصان پہنچاتے ہیں جس سے سکن ریشیز اور چنونے پیدا ہوکر بچے کو بےچین رکھتے ہیں بچوں کی سکن حساس ہونے کی وجہ سے وہاں چھوٹے چھوٹے دانے نکل اتے ہیں ایسی صورت میں بچے کو سرسوں کے تیل میں پانی مکس کر کے جھاگ بنا لیں اور جھاگ ریشیز پہ لگائیں اس سے بچہ پرسکون ہوجائے گا۔
پیمپرز کے گیلے پن سے بچوں کو نزلہ ،بخار،کھانسی ،ناک بند ہونا اور نمونیا ہوجاتا ہے مگر یہ ظاہری اور عارضی مرض ہوتا ہے ان علامات میں کشتہ بارہ سنگھا شہد میں ملا کر چٹائیں ۔کھانسی کے لیے اجوائن توے پہ بھون کر پیس لیں اور شہد میں ملا کر چٹائیں ڈاکٹروں کے چکر لگتے ہیں بچے کو انجکشن یا نیلے پیلے سیرپ دے کر وقتی نجات مل جاتی ہے
مگر اصل مسائل تب سامنے اتے ہیں جب بچہ نوعمری میں قدم رکھتا ہے بچہ خواہ لڑکا ہو یا لڑکی پیمپرز کے نقصانات دونوں کے لیے ہیں
لڑکیوں میں۔۔۔۔
لیکوریا
وجائنا کی خارش
رحم کا انفکشن
پیشاب کی تکالیف
بے اولادی وغیرہ
لڑکوں میں۔۔۔
سوزاک
جریان
احتلام
عضو کی کجی
اور چھوٹا رہ جانا جیسے امراض پیدا ہوجاتے ہیں
پیمپرز کو اج کل خواتین نے فیشن بنا لیا ہے کچھ ٹائم پیچھے چلے جائیں مائیں بچوں کو پیدائش سے لے کر ایک دو ماہ تک لنگوٹ باندھتی تھیں جو نرم کپڑے سے گھر میں تیار کئیے جاتے تھے بچوں کو لٹانے کے لیے نیچے نرم گدا بچھایا جاتا تھا بچہ جیسے ہی پیشاب کرتا ماں کو فورا پتہ چل جاتا اور بچے کا لنگوٹ چینج کر کے گدا بدل دیتی تھیں
اس وقت بچے نہ تو زیادہ بیمار ہوتے تھے نہ انکی صحت گرتی تھی جبکہ پیمپر میں کئی کئی گھنٹے بچہ مسلسل پیشاب پاخانہ کرتا ہے پھر کہیں جاکر اس کا پیمپر بدلا جاتا یے
اکثر مائیں شکایت کرتی ہیں کہ بچہ دودھ ٹھیک پیتا ہے مگر سوتے وقت روتا ہے ضد کرتا ہے اور دن بدن کمزور ہوتا جارہا ہے اس کا اصل سبب گیلا پیمپر ہے جو بچے کو بے چین رکھتا ہے اس کے باوجود اگر بچہ بےچین ہے تو رات کو بچے کے پیروں کے تلووں پہ نیم گرم تیل کی مالش کریں دودھ پلا کر کندھے سے لگائیں جب تک بچہ ڈکار نہ لے کندھے سے لگائے رکھیں ڈکار سے پتہ چلتا ہے کہ بچے کا پیا دودھ ہضم ہوگیا ہے بچہ سکون سے سو جائے گا اور صحت بھی اچھی ہوگی
بچے کے جنسی ارگنز جو گروتھ کرنا چاہتے ہیں مگر پیمپرز رکاوٹ پیدا کرکے ان ارگنز کی نشونما نہیں ہونے دیتے اور بچے جنسی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں
No comments:
Post a Comment