کسک
کالم نگار،صبیحہ طاہر
انسان کی زندگی ايک بڑا سوال ہے حل کرنے کے ليے۔ ايک مشکل سفر ہے ، سختيوں کا سفر ہے، تنگيوں کا سفر ہے اور بڑی مشکل گھاٹ ہے يہ زندگی جو ہے۔ عليم من عليم ” جو جان گيا وہ جان گيا جاہل من جاہل ” جو نہ جان سکا وہ کبھی نہ جان سکا “ يہ جو تبديلی ہے اور يہ مساٸل ہيں انسان کے جس ميں وہ پھسا ہوا ہے جس کے ليے وہ محنت کررہا ہے اپنی زندگی ميں ، کچھ بننے کے ليے کچھ بنانے کے ليے ، اس تلاش کو مکمل کرنے کے ليے بڑے بڑے مراحل ہيں بڑے معاملات ہيں ۔۔۔ اپنے آپ کو جاننے کا يہ جو سفر ہے نہ ، اس ميں تھک جاتا ہے انسان ايک وقت پر۔ يہ جو تھکن ہے نہ انسان کی يا کسی چيز کو تھام کے رکھنے کی ، کس ارادے کو کسی منزل کو يہ جو تھامنے کا سفر کا سفر ہے نہ ، يہ بڑا دردناک سفر ہے تھک جاتاہے انسان ۔ وہ لوگ جو تھک گۓ ہيں آج زندگی ميں ”People who are getting tired“ ميں ان سے صرف يہی کہوں گی کہ وہ جو فيصلہ کرنا چاہ رہے ہيں اور نہيں کر پارہے اور ايک وہ ہيں جنہوں نے فيصلے کيے ہيں اوراندر تھک گٸے ہيں اور منزل ابھی مل نہيں رہی اور ہمت ٹوٹ گٸ ہے اور کوٸ سہارا نہيں ہے دنيا ميں انکا، کوٸ سمجھ نہيں سکتا انکو ۔ ان سے ميں يہی کہوں گی کہ ايک وہ مقام ہے کہ جس ميں باتيں ہيں تبصرے ہيں ، تجزيے ہيں ، بڑے بڑے research systems ہيں بڑے مناظرے ہيں اور ايک وہ مقام ہے جس ميں درد ہے درد ۔ آنکھوں ميں وہ درد ہے ، لہجے ميں وہ قرب ہے خون اور لہو کے اندر وہ احساس ہے جو باتوں سے نہيں بيان کياجاسکتاکبھی بھی ۔ايک وہ لوگ ہيں جو بات کرنا چاہتے ہيں سنانا چاہتے ہيں، سنوانا چاہتے ہيں۔۔ ہماری زندگی کا فلسفہ يہ ہے کہ يہ سنايا نہيں جاسکتا زندگی سمجھاٸ نہيں جاسکتی۔جتنے بھی بڑے بڑے لوگ آپ کو نظر آرہے ہيں انہوں نے درد کو برداشت کيا ہے ، گھاٹ کاٹی ہے زندگی ميں اور يہ کاٹے بغير درد درد نہيں بن سکتا، وہ گلہ وہ قرب لفظوں کی شکل اختيار نہيں کرسکتا۔۔۔ تھک جاتاہےآدمی ، مشکل ہے،اکيلا ہے ، تنہاٸ ہے ، appreciation نہيں ہے، acknowledgement نہيں ہے ، وفاٸيں نہيں ہيں، جفاٸيں نہيں ہيں ، isolation ہے اکيلی تنہا زندگی ہے کٹھن سفر ہے اور يہ قيمت ہے اس مقام کی جہاں پر آپکو کچھ بولنا نہيں پڑے گا ۔۔ اس ليے ضبط کو پالنا سيکھو ، ہر وہ طوفان سينے ميں ہے جو آپکو چيخنے پر مجبور کررہاہےجو پھٹنے پر آمادہ کررہا ہے آپکو۔ اسکو ميرا يہ پيغام ہے غم بيان نہ کرنا ۔ آپ کی نظروں ميں وہ درد ، چہرے پر وہ رعب ، الفاظوں ميں وہ شان ، لہجے ميں وہ آن ، لغت ميں وہ وضاحت ، اور وجود کے ساتھ جُڑاہوا وہ احساس لوگوں کو تب دِکھے گا جب آپ کچھ کہے بغير وہاں سے گزر جاٸيں گے ۔۔
No comments:
Post a Comment