خدائی مشن
تحریر. : یاسین یاس
بسم اللہ ویلفئیر فاؤنڈیشن پھول نگر ایک فلاحی تنظیم ہے جو مختلف پروجیکٹ چلا رہی ہے جو میرے علم میں ہیں وہ لکھ رہا ہوں کیونکہ نہ تو میں اس تنظیم کا رکن ہوں نہ اس سے پہلے میں انکی کسی تقریب میں شامل ہوا ہوں نہ میں آج ہی وہاں مدعو تھا لیکن میں پھر بھی گیا کیونکہ میں ان بچوں کے کام کو دیکھنا چاہتا تھا سراہنا چاہتا تھا ان کے حوصلے کو تقویت دینا چاہتا تھا ان پراجیکٹ میں یتیم بچیوں کی شادیاں ، حقدار ضرورت مندوں کے گھروں میں راشن سپلائی ، فری میڈیکل کیمپ جس میں دوائیاں تک فری دی جاتی ہیں تھلیسیمیا میں مبتلا بچوں کے لیے بلڈ کیمپ ، دیوار مہربان ، اور نیا شروع ہونے والا فری دستر خوان جس میں مخیر حضرات کا تعاون شامل ہے اور انشاءاللہ رہے گا۔
رب کے لفظی معنی ہیں رزق دینے والا پیٹ بھرنے والا وہ جو پتھر کے اندر رہنے والے کیڑے کو بھی رزق فراہم کرتا ہے اور کچھ اللہ کے بندے اس کام میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جو حقیقت میں رب کے نائب ہیں بھوکی مخلوق کا پیٹ بھرتے ہیں ننگے جسموں کو ڈھانپتے ہیں انہیں لباس مہیا کرتے ہیں اور جو بیمار ہوتے ہیں ان کے لیے علاج معالجے کی سہولتیں بہم پنہچاتے ہیں ایسے لوگ فرد واحد کے طور پر بھی کام کررہے ہیں اور تنظیموں کی شکل میں بھی آج ان کی ایسی ہی فری دستر خوان کی تقریب میں جانا ہوا جس میں وہ بڑے مہذب انداز میں ایسے لوگوں کو کھانا کھلا رہے تھے جن کا تعلق مزدور طبقے سے ہے وہ کسی ورکشاپ پر کام کرتے ہیں یا دکان پر سفر کی تھکاوٹ اور ساری رات کا جاگا ہوا ہونے کے باوجود میں وہاں پنہچا تو یقین جانیے میری تھکاوٹ ایک پل میں زائل ہوگئی جب میں نے بلاتفریق عزت و احترام کے ساتھ ٹیبلوں پر بیٹھ کر حقیقی ضرورت مندوں کو کھانا کھاتے ہوا دیکھا وہ خوشی بیان سے باہر ہے
موجودہ حالات میں جس طرح مہنگائی نے غریب آدمی کا کچومر نکال دیا ہے ایسے میں کسی بھی تنظیم یا کسی فرد واحد کا فری دستر خوان شروع کرنا ایک ایسا کام ہے جس کو جتنا بھی سراہا جائے کم ہے جتنا بھی سپورٹ کیا جائے کم ہے آفرین ہے ایسے جوانوں پر جو یہ بیڑا اٹھائے ہوئے ہیں میں فیس بک پر اکثر ان دوستوں کی کارکرگی اور انکےبارے میڈیا کے دوستوں کی رائے اور تبصرے پڑھتا رہتا تھا ایک تجسس تھا جو بڑھتا رہا لیکن پیٹ کی مجبوریوں نے ایسا جکڑا ہوا تھا کہ ان کی کسی بھی تقریب میں نہ جاسکا آج کا نیا ایونٹ فری دستر خوان بھی میرے علم میں تھا لیکن میں گذشتہ صبح سے لاہور ایک دوست کی کتاب کی تقریب رونمائی میں گیا ہوا تھا آج ایک بجے میں واپس لوٹا تو میری نظر لگے ہوئےفری دستر خوان پر پڑی ویگن سے اترتے ہی ادھر کا رخ کیا میں تنظیم کے کسی عہدیدار کو ذاتی طور پر نہیں جانتا تھا اس لیے مہمانوں کے لیے الگ سے لگی ہوئی کرسیوں پر جابیٹھا جہاں مجھ سے پہلے پریس کے احباب بیٹھے ہوئے تھے کھانے کے لیے الگ پورشن بنایا گیا تھا اور بسم اللہ ویلفیر فاؤنڈیشن پھول نگر کے نوجوان رضاکار لوگوں کو کھانا کھلا رہے تھے کوئی روٹیاں دے رہا تھا کوئی سالن اور کوئی پانی کی بوتلیں تو کوئی آنے والوں مہمانوں کو خوش آمدید کہہ رہا تھا بہت اچھا لگا مجھے ایک عجیب سا سکون محسوس ہوا اس تقریب میں جاکر مجھے فخر محسوس ہوا اپنے شہر کے ان نوجوانوں پر جو بغیر کسی لالچ کے خدا کی مخلوق کا پیٹ بھرنے میں مصروف تھے کاروباری ، سماجی و سیاسی شخصیات بھی نظر آئیں جو ایک اچھا شگون ہے ہم سب کو ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہونا چاہیے اور ان کا ہاتھ بٹانا چاہیے آج میں فخر سے کہہ سکتا ہوں کہ میں پھول نگر کا باسی ہوں جہاں کے لوگ سچ میں درد دل رکھتے ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ اس مہنگائی میں واقعی غریب اور پسے ہوئے اور سفید پوش طبقے کو فری دستر خوان کی ضرورت ہے اللہ پاک اس خدائی مشن کو کامیابی سے ہمکنار کرے اور ہم سب کو ان نوجوانوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین
میں بسم اللہ ویلفئیر فاؤنڈیشن کے سارے نوجوان رضاکاروں اور دامے درمے سخنے ان کا ہاتھ بٹانے والوں تمام اہل ثروت احباب کو سلام پیش کرتا ہوں ۔
No comments:
Post a Comment