علی کے فیض سے لاہور روشن
علی کے دم سے اجمیری نشاں ہے
علی کا نام ہے کلئیر میں صابر
علی سے خسروِ شیریں بیاں ہے
علی کا ہی “نظامِ دہلوی “ ہے
علی کی ”لاٹ“ ہی “قطبی نشاں“ ہے
علی خواجہ فرید الدیں کی منزل
علی پاکِ پتن کی جانِ جاں ہے
علی کے نام سے مولائے رومی
علی تبریز کا سرِ نہاں ہے
علی کا فقر ہے فخرِ محمدؐ
علی لحمک لحمی جسم و جاں ہے
علی ہے کاشفِ رازِ حقیقت
علی وحدت میں اک کثرت نہاں ہے
علی ہے شارح ِ شانِ نبوت
علی کا نام ہی حُسنِ بیاں ہے
علی ہے مرکزِ پرکارِ ہستی
علی جب بھی جہاں ہے درمیاں ہے
علی سے اولیاء کی زندگی ہے
علی کی ذات ہی روحِ رواں ہے
علی کی یاد ہے واصف علی کو
علی خود اس زمیں کا آسماں ہَے!
سرکار حضرت واصف علی واصف رح
No comments:
Post a Comment