تحریر : یاسین یاس
مذاق ( ڈاکٹر سعید اقبال سعدی )
طنز و مزاح سے بھرپور شعری مجموعہ " مذاق" ڈاکٹر سعید اقبال سعدی کی ایک لاجواب پیش کش ہے جو پڑھنے والے کو دنیا کے جھمیلوں سے دور ہنسی مذاق سے سجی دنیا میں لے جاتا ہے
کسی پر بھی مضمون لکھنا بہت مشکل کام ہے
لیکن اگر کسی ایسے بندے پر لکھنا ہو جو سرتاپا محبت ہو مسیحا ہو درد دل رکھنے والا ہو دوسروں کو ہنسانے والا ہو کسی کو تکلیف میں دیکھ کر تڑپ جانے والا ہو جس کو ملتے ہی دکھ درد دور ہوجائیں اور بندہ ایک دم فریش ہو جائے ایسے لوگ مسیحا ہوتے ہیں اور اگر کوئی سچ مچ ہی مسیحا ہو تو مضمون لکھنے والا مذید مشکل میں پھنس جاتا ہے اگر مضمون لکھنے والا جونئیر بھی ہو تو پھر اس کی مشکلوں کا اندازہ وہی کر سکتا ہے جو کبھی اس مشکل میں گھرا ہو الفاظ کا چناؤ ہی مشکل ترین مرحلہ ہبن جاتا ہے آج میں اسی مشکل میں گرفتار ہوں مجھے ایک ایسی ہستی پر مضمون لکھنا ہے جس کے کئی حوالے ہیں اور ہر حوالہ ایک کتاب کا تقاضہ کرتا ہے اور مجھے صرف دو چار سو الفاظ لکھنے ہیں ہوگئی نا سمندر کو کوزے میں بند کرنے والی بات اور یہی وہ ڈر ہے جو مجھے کئی دنوں سے مضمون لکھنے سے روک رہا تھا بہرحال کانپتے ہاتھوں سے قلم تھام لیا ہے کیونکہ اگر میں ان پر کچھ نہ لکھ سکا تو مجھے یہ لکھنے لکھانے والا کام چھوڑ دینا چاہیے ان کا حق بنتا ہے ہے کہ ان پر لکھا جائے اور حقدار کو اس کا حق ملنا چاہیے وہ میرے محسن بھی ہیں بڑے بھائی ہیں دوست ہیں ان سے جب بھی ملنا ہوا انہوں نے مجھ ناچیز پر شفقت فرمائی بچوں کی طرح پیار کیا ان کی محبت میرے لیے کسی سرمایے سے کم نہیں پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں سکن سپیشلسٹ ہیں اردو اور پنجابی کے معروف شاعر ہیں آپ اکثر انہیں ریڈیو ٹی وی کے مشاعروں میں دیکھتے ہیں سنتے ہیں بلکہ کسی بھی چینل پر مشاعرہ ہو ان کے بنا نامکمل ہے سنجیدہ کلام بہت کمال لکھتے ہیں اور مزاح میں ان کا اپنا رنگ ہے ان کا کلام آپ کو زبانی بھی یاد ہوگا ان کی حال ہی میں طنز و مزاح پر آئی کتاب جس کا نام مذاق ہے میں نے فرمائش کرکے ان سے منگوائی ہے ان کی محبت کہ انہوں نے اس فقیر کا مان رکھا اور بائی ڈاک مجھے اپنا مجموعہ کلام مذاق" عنائیت فرمایا یہ چند سطریں ان کے شایان شان تو نہیں لیکن میرا شکریہ کہنے کا انداز سمجھ لیں ڈاکٹر سعید اقبال سعدی صاحب سے میرا تعارف اس وقت سے ہے جب مجھے نظم اور غزل کے فرق کا بھی علم نہیں تھا بہرحال یہ ان کا بڑا پن ہے کہ وہ مجھے اس وقت بھی بچوں جیسی شفقت سے نوازتے تھے اور آج بھی ۔ ڈاکٹر سعید اقبال سعدی صاحب نے اپنی طنز و مزاح کی اس کتاب میں ہر اس مسئلے کو ڈسکس کیا ہے جو ہمیں درپیش ہیں بھلے وہ گھریلو مسائل ہوں یا ملکی مسائل ہوں انہوں ایک مستند ڈاکٹر کی طرح پورے معاشرے کا پوسٹ مارٹم کیا اور طنز و مزاح کے ہلکے پھلکے نشتر بڑی مہارت سے چلائے ہیں جس سے مسائل بھی اجاگر ہوئے ہیں ان کا حل بھی واضع ہوتا ہے کتاب کا انتساب انہوں نے اپنے استاد محترم طنز ومزاح کے معتبر حوالہ ڈاکٹر انعام الحق جاوید کے نام کیا ہے جو مزاح میں اپنا ثانی نہیں رکھتے ڈاکٹر سعید اقبال سعدی نے جو عنوان ڈسکس کیے ہیں ان میں بجلی , عیدالفطر ،میڈیکل مذاق ،کرونائی دور ،مولوی , شوہرانہ مذاق،عورتیں ،سیاسی مذاق ،دعاوں کے اثرات،خاطر مدارت،رشوت،جہیز،خوشامد،لوڈشیڈنگ،بجلی کی ہائی ریٹس،سیاسی قطعے،موقع پرست،خواجہ سراء کا الیکشن ،فیملی پلاننگ عطائی قصائی وغیرہ شامل ہیں آئیے ان کے کلام میں سے کچھ شگوفے آپ کی نذر کریں ۔
عمر بھی آہستہ آہستہ بڑھتی ہے
وقت کی لمحے بھی رک رک کر چلتے ہیں
اکیس سال کی ہونے تک اک لڑکی کو
تیس اکتیس سال تو اکثر لگتے ہیں
دیکھیے یہ ڈاکٹر سعید اقبال سعدی صاحب کا ہی خاصہ ہے کہ عورتوں کی عمر چھپانے کی عادت کو انہوں نے کس خوبصورتی سے نظم کر دیا اسی طرح ایک جگہ وہ بیوی کے غصے کا کامیاب علاج بھی بتاتے ہیں کہتے ہیں
آپ کی بیوی اگر غصے کی کافی تیز ہے
آپ کو دیتا ہوں اک تجویز اس بھونچال کی
اس سے کہہ دیں طیش میں لگتی ہے وہ بوڑھی تمہیں
مسکراتی ہو تو وہ لگتی ہے سولہ سال کی
بتائیے کیا میں نے غلط کہا ڈاکٹر سعید اقبال سعدی صاحب نے کس خوبصورتی سے اتنے بڑے مسئلے کا حل آپ کے سامنے پیش کردیا میں نے تو یہ نسخہ آزمایا ہے آپ بھی آزما سکتے ہیں کامیاب رہے گا
آرٹ پیپر پر ایک سو چھہتر صفحہ کی یہ کتاب پورا فرسٹ ایڈ باکس اور ہنسی کی پٹاری ہے یہ واحد کتاب ہے جسے میرے بچے بھی پڑھتے ہیں اور میں حیرت سے انہیں دیکھتا ہوں کہ اور رشک کرتا ہوں کہ شاید کبھی میرے بچے میری کوئی کتاب بھی اس طرح پڑھیں قاری کو کتاب دیتے وقت ڈاکٹر سعید اقبال سعدی صاحب نے ہر چیز کا خیال رکھا ہے اور ہر وہ مضمون اس میں شامل کیا ہے جسے قاری پڑھنا چاہتا ہے اک اور گھمبیر مسئلہ کس خوبصورتی سے نظم کرتے ہیں آپ بھی دیکھیے
ہوتی ہے جن کو فکر نمازوں کی ہر گھڑی
جاتے ہیں مسجدوں میں وہ پہلے اذان سے
کچھ لوگ عشق کرتے ہیں مسجد سے اس قدر
جوتا بھی چوز کرتے ہیں مسجد کے لان سے
میں اگر ان کی شاعری لکھنے لگ جاؤں تو مجھے پوری کتاب لکھنی پڑے گی یہ چند قطعے میں نے صرف طنز و مزاح کی دیگ میں سے نمک مرچ چیک کرنے کی غرض سے لکھے ہیں بہت اچھی کتاب ہے جسے ہر گھر اور ہر لائبریری میں ہونا چاہیے تاکہ مرجھائے چہروں پر ہنسی آسکے عظیم ہیں وہ لوگ جو لوگوں کے چہروں پر ہنسی بکھیرتے ہیں میں جناب سعید اقبال سعدی صاحب " مذاق " کی اشاعت پر مبارک باد پیش کرتا ہوں اور سلام پیش کرتا ہوں کہ وہ اس عظیم مشن کے ہراول دستے کا حصہ ہیں جو لوگوں میں خوشیاں بانٹ رہے ہیں
No comments:
Post a Comment