تحریر : یاسین یاس
صادق فدا کا پنجابی مجموعہ " واہ
واہ منہ سے بے اختیار نکلنے والا لفظ ہے جسے سننے کے لیے فنکار کو عمر بھر کی ریاضت سال ہا سال کی محنت و مشقت درکار ہے پھر کہیں جا کر کسی سننے والے , پڑھنے والے یا دیکھنے والے کے منہ سے واہ کا لفظ نکلتا ہے جسے سن کر فنکار کو خوشی محسوس ہوتی ہے زندگی محسوس ہوتی ہے کیونکہ وہ اتنی محنت صرف زندہ رہنے کے لیے کرتا ہے اس زندگی کے لیے جو موت کا ذائقہ چکھنے کے بعد کی ہے اور اس نے سارے دکھ درد تکلیفیں قربانیاں اسی زندگی کے لیے دی ہیں جس کا دروازہ " واہ " ہے اسی واہ کے لیے اس نے اپنی نیندیں سکھ, چین ,محبت بھرے پل , وعدوں کی مٹھاس , وصل کی انگ انگ سے پھوٹتی ہوئی خوشیاں, پل پل مرتی ہوئی خواہشوں کو اپنے اوپر وارد کرکے پڑھنے اور سننے والوں کے لیے مصرعے ترتیب دیے پھر ان مصرعوں سے شعر تخلیق اور پھر ان شعروں کو غزلوں میں ڈھال کر ایک مجموعہ ترتیب دیا جس مجموعہ کی تقریب رونمائی میں آج ہم سب موجود ہیں ویسے تو بے شمار غزلیں میں نے صادق فدا سے سنی بھی ہیں کچھ میرے لیے بھی نئی ہی تھیں لیکن سارا مجموعہ پڑھنے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ صادق فدا نے کہیں بھی اپنے فن میں ڈنڈی نہیں ماری میرا ایک شعر ہے
یاس جگر دا خون ملا ۔۔۔۔۔۔۔۔ فر غزلاں دی مٹی گو
صادق فدا اس پر پورا اترتا ہے اس نے سچ میں پنجابی غزل کو خون جگر دیا ہے اس کا مصرعہ مصرعہ سچ ہے صادق فدا نے اشعار کہے نہیں ہیں بلکہ جنے ہیں کمال صادق فدا نے یہ کیا کہ ماں بولی پنجابی غزلوں کی کتاب کا نام ماں جی سے رکھوایا اور ماں جی نے کیا کمال نام دیا " واہ " اس کا فائدہ صادق فدا کو یہ ہوا کہ کسی بھی شاعر کی کتاب پڑھ کر ہی بندہ واہ کرتا ہے لیکن صادق فدا خوش قسمت ہے کہ اس کی کتاب کو بندہ دیکھ کر بھی واہ کرسکتا ہے پنجابی غزل کی جھولی میں صادق فدا نے بہت عمدہ اور بہترین کتاب ڈالی ہے ماں جی کا دیا ہوا نام اور ماں بولی میں تخلیق کیا گیا صادق فدا کا مجموعہ " واہ " دو آتشہ ہے جس میں قاری کے لیے کو ہر وہ رنگ میسر ہے جس کی اس کو طلب ہے کیونکہ صادق فدا اک نڈر بےباک اور منجھا ہوا شاعر بن کر ابھرا ہے اور یہ واہ دیکھنے سے لے کر پڑھنے تک قاری واہ واہ واہ کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے لکھنے والا جب بھی لکھتا ہے تو اس کی کوشش ہوتی ہے سارے رنگ ساری خوشبوئیں اس میں شامل کرے لیکن پھر بھی ایک ڈر ہوتا ہے جو اسے عاجز رکھتا ہے اسی میں بہتری ہے اسی میں عزت ہے اسی میں بڑا پن ہے اور صادق فدا میں یہ ساریاں خوبیاں موجود
ہیں صادق فدا کا بھلے یہ پہلا مجموعہ ہے لیکن
سچ یہ ہے صادق فدا پنجابی ادب کا کوہ نور ہیرا ہے جس کی گونج پاکستان انڈیا کینیڈا اور جہاں جہاں پنجابی بولی جاتی ہے پڑھی جاتی ہے سنی جاتی ہے سنائی دے رہی ہے جو وقت کے ساتھ اپنے لیے نئی راہیں تلاش کرے گی جو ہمارے لیے باعث عزت اور باعث مسرت ہے کہ ہمارا بھائی ہمارا دوست جگہ جگہ پڑھا جارہا ہے سنا جارہا ہے سراہا جارہا ہے اور الحمد و للہ ہمارے شہر پھول نگر ہمارے ضلع قصور اور ہمارے پنجاب ہمارے پنجابی ادب کے لیے یہ بہت ہی خوشی کی بات ہے
اس کے پاس لفظوں کا تخیل کا وسیع ذخیرہ موجود ہے کیونکہ وہ آل رسول سے پیار کرنے والا ہے اور ایسے بندے کے پاس کسی چیز کی کمی نہیں ہوسکتی میری دعا ہے کہ اللہ رب العزت صدقہ محمد و آل محمد صادق فدا کے قلم , علم , عمر, نام , کام اور عزت و مرتبے میں اضافی فرمائے اور اس کا پنجابی شعری مجموعہ واہ صادق فدا کو اک نئی زندگی دے ہر زبان پر صادق فدا کے لیے واہ واہ ہو اور اس کی نیک نامی میں اضافہ کرے ۔آمین
No comments:
Post a Comment