نظم: سوکھے برگد ہرے ہوں
شاعر:ساجد علی امیر
اگر
میں
اتار دوں
اپنے وجود سے
چمکدار خلعت
تو
مرے وجود کی سیاہی
پھیل جائے
انجانے جہانوں تک
جو
سمٹ کر
اک نئے سورج کو جنم دے
جس کی تپش سے
بنجر کھیت لہلہا اٹھیں
سوکھے برگد ہرے ہوں
No comments:
Post a Comment