خبراں والی مائی
ہمارے گاؤں میں ایک دو کردار ایسے ہیں بلکہ ہر گلی محلے اور گاؤں میں ہوتے ہیں آپ کے ہاں بھی ہوں گے وہ عورت بھی ہوسکتی اور مرد بھی جن کی ہر آنے جانے والے پر نظر ہوتی ہے جس کو مرد ہو تو بلاشبہ کسی چینل کا نام دیا جاسکتا ہے اور عورت ہوتو خبراں والی مائی کہا جاسکتا ہے جو ہر وقت نئی سے نئی خبر بریک کرنے کی تگ و دو میں ہوتے ہیں کسی کے ہاں بچہ پیدا ہوا ہو کسی کی بیوی سے لڑائی ہوگئی ہو کسی کو لڑکے والے دیکھنے آرہے ہوں کسی کی کسی کے ساتھ سیٹنگ چل رہی ہو کسی بہو ساس کا جھگڑا ہوگیا ہو ان کو سب سے پہلے خبر ہوتی ہے اور ایسے کردار پیٹ کے بہت ہلکے ہوتے ہیں کوئی پوچھے نہ پوچھے وہ لوگوں کو بتانا اپنا فرض سمجھتے ہیں ایسے کردار ملوں اور سرکاری و نیم سرکاری دفتروں میں بھی پائے جاتے ہیں جو ہر وقت کسی نہ کسی کی ٹوہ میں لگے رہتے ہیں لہجے کے بڑے میٹھے نظر آتے ہیں لیکن وہ آپ سے کوئی نہ کوئی ایسی بات اگلوائیں گے چاہے اس کے لیے انہیں خود باس کو گالیاں ہی کیوں نہ دینا پڑیں لیکن اگر آپ نے اس کی ہاں میں ملا دی تو اس کا کام ہوگیا اس نے یہ نہیں بتانا کہ میں نے بھی گالیاں دی تھیں اس نے یہی کہنا ہے کہ وہ آپ کو گالیاں دیتا ہے جو میں نے خود سنی ہیں ایسے لوگ بہت خطرناک ہوتے اس بی کئیر فل ایسے ہی ایک کردار نے مجھے صبح سویرے روکا اور بتایا کہ کچھ پتہ چلا رات کو کیا ہوا ہے میں نے کہا نہیں تو اس نے بتایا کہ فلاں کی لڑکی فلاں کے یٹے کے ساتھ بھاگ گئی تھی رات کو صبح ہونے سے پہلے پہلے اسے واپس لے آئے ہیں میں نے خود انہیں دیکھا ہے ابھی چند دن ہی گزرے تھے کہ میں صبح صبح پھر اس کے ہتھے چڑھ گیا اس نے مجھ سے پوچھا کہ ذرا ذہن پر زور دے کر سوچنا کہ فلاں لڑکی کی شادی کب ہوئی تھی میں نے کہا مجھے کیا معلوم کب ہوئی تھی ویسے بھی مجھے کیا پڑی ہے کہ میں دوسروں کی شادی کی تاریخ یاد رکھوں مجھے تو اپنی شادی کی تاریخ یاد نہیں ہے میرے ایسا کہنے پر اس نے مجھے یاد دلایا کہ اسـکی شادی کا نیودرا تم نے لکھا تھا پھر تمھیں تاریخ یاد کیوں نہیں آرہی میں نے جان چھڑانے کے لیے اندازہ لگایا اور اسے تاریخ بتا دی کہ چلو اسـسے تو جان چھڑاؤں لیکن وہ کہاں ایسا کرنے والا تھا اس نے فٹ سے تاریخ کے حساب سے گنتی شروع کردی اور کہا اس حساب سے آٹھ مہینے بنتے ہیں میں نے کہا کس کے اس نے کہا اسی لڑکی کے ہاں لڑکا پیدا ہوا ہے بڑی حاجن بنتی تھی میں توبہ توبہ کرتا وہاں سے کھسک لیا شام تک وہی بات چھوٹے بڑے سب کی زبان پر تھی ایسے کردار چوبیس گھنٹے دوسروں کی ٹوہ میں لگے رہتے ہیں حالانکہ ان کا خود کا بھی یہی حال ہوتا ہے کسی ساس کی بہو سے نہ بنتی ہو یا بہو سے ساس سے نہ بنتی ہو یا کسی کا ہلکا پھلکا پڑوسی یاـمحلے دار جھگڑا ہوگیا ہو ایسے گھر یا لوگ ان کرداروں کے پسندیدہ ہوتے ہیں وہ گاہے بگاہے ان کے ہاں چکر لگاتے ہیں اور لگائی بجھائی کرتے ہیں ایسے ہی ایک کو کہہ دیں گے وہ تمھارے بارے میں ایسا کہہ رہا تھا میں نے تمھیں بتانا ضروری سجھا تاکہ محتاط رہو وہ کوئی غلط قدم نہ اٹھا لے اور پھر دوسرے کو مل کر اسے بھی ایسا ہی کہیں گے اسی طرح ساس کو الگ میں ملیں گی اور بہو کو الگ سے اور اپنا کام صفائی سے کرجائیں گی ایسے کردار ہمارے معاشرے کے لیے ناسور ہیں جن کی وجہ سے کئی زندگیاں تباہ ہوچکی ہیں کئی گھر برباد ہوچکے ہیں کئی گھروں کے سہاگ اجڑ چکے ہیں کئی ماؤں کی گودیں اجڑ چکی ہیں ہمیں ان پر کڑی نظر رکھنی چاہیے اور ان سے خود بھی بچ کے رہنا چاہیے اور دوسروں کو بھی بچانا چاہیے یہ سب وہ تھوڑے بہت لالچ یا اپنی پھوں پھاں بنانے کے لیے کرتے ہیں یا کرتی ہیں تاکہ وہ سب سے نمایاں نظر آئیں ایسے لوگ ذہنی مریض ہوتے ہیں ایسے لوگ کسی کو نئے کپڑے پہنے ہوئے دیکھ لیں تو اس کی ٹوہ میں لگ جاتے ہیں کہ اس نے نیا سوٹ کیسے سلوا لیا اس کی تو اتنی آمدنی ہی نہیں کہیں اس نے کوئی دونمبر دھندہ تو نہیں شروع کردیا اگر سچ میں ایسا ہے تو اس کی تو ہوا خراب ہوجائے گی آج اسـنے کپڑے لیے ہیں کل کو بائک لے گا پرسوں گاڑی لے لےگا پھر تو یہ مجھ سے سلام دعا بھی نہیں کرے گا اس لیے اس کا ابھی سے بندوبست کرنا ہوگا حالانکہ ہوسکتا ہے اس بے چارے کسی نے تحفہ دیا ہو ہمارے ہاں تو دو تین لوگ ایسے ہیں اور آپ کے ہاں؟ بتائیے گا ضرور
تحریر : یاسین یاس
No comments:
Post a Comment