ایک شخص نے مُرشد پاک حضرت واصف علی واصف رح کی خدمت میں عرض کی کہ میری بیٹی پیدا ہوئی ہے۔ آپ نے مُسکرا کے اپنی خوشی کا اظہار فرمایا۔
پھر اُس سے مخاطب ہو کے فرمایا کہ وہ بہت خوبصورت ہو گی اور مجھے بہت قبول ہے۔ اُس نے نام رکھنے کی درخواست کی تو آپ نے نام بھی تجویز فرما دیا۔
کچھ دیر بعد اُس شخص نے ادب کے ساتھ دھیمی آواز اور عاجزانہ لہجے میں عرض کی کہ اب یہ میری چوتھی بیٹی ہے۔آپ نے قدرے توقف کے بعد فرمایا کہ یہ میری چار بیٹیاں ہیں جو میں تمہیں دے رہا ہوں، تُم انہیں میری بیٹیاں سمجھ کے پال کے بڑا کر کے مجھے دکھاؤ۔اُس شخص کا چہرہ یہ جواب سُن کے روشن ہو گیا۔۔۔
یہ ایک بہت بڑے مسئلے کا کتنا آسان حل تھا کہ جس کا عقل ادراک نہیں کر سکتی تھی۔ ہمارے ہاں جو سوشل بیک گراؤنڈ بنا ہوا ہے اُس میں بیٹیوں کی پیدائش کو ویلکم نہیں کیا جاتا بلکہ بہت جگہ یہ دیکھا گیا ہے کہ بیٹی کی پیدائش پر خاموشی اختیار کر لی جاتی ہےیا مایوسی کا ماحول بن جاتا ہے یا پھر تکلیف کا احساس پیدا ہو جاتا ہے۔
اِس بات سے مکّہ مکرمہ کا وہ قبرستان یاد آ جاتا ہے جہاں بیٹیوں کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کر دیا جاتا تھا۔ تمام جہانوں کے لیے رحمت کی نوید لانے والے ہمارے پیارے نبی پاک صلّی اللّٰہ علیہ و اٰلہٖ و سلّم جب تشریف لاۓ تو ہر بیٹی کے لیے ہمیشہ کے لیے خوشی اور رحمت کا یہ پیغام لائے کہ بیٹیوں اور بہنوں کی اچھی طرح پرورش کرنے والا جنت میں میرے ساتھ ہو گا۔
ایک روز مُرشد پاک رح نے اپنی ایک محفل کے بیان میں یہ فرمایا کہ حضور پاک صلّی اللّٰہ علیہ و اٰلہٖ و سلّم نے فرمایا ہے کہ جس نے تین بیٹیوں کو اچھی طرح پالا تو قیامت کے دن وہ میرے ساتھ اس طرح ہو گا جیسے یہ دو اُنگلیاں ملی ہوئی ہیں۔
وہاں پہ مُرشد پاک (رح) نے اپنا ہاتھ بُلند کیا اورشہادت کی اُنگلی کو ردمیانی اُنگلی کے ساتھ ملا کے دکھایا۔
دل میں یہ خیال آ رہا تھا کہ ہم لوگ دُنیا کی خوشی، آخرت میں نجات اور آپ(ص) کے قُربِ پاک کی نوید کو کس طرح Male Chauvinism کی بھینٹ چڑھا کے گھر آئی نعمت کا کُفران کرتے ہیں۔اللّٰہ تعالیٰ ہمیں معاف فرمائے !
————————————-
(مخدوم محمد حسین )
No comments:
Post a Comment