Thursday, February 16, 2023

اردو غزل

 غزل 


نیند کا انتظار تھا ہی نہیں 

خواب پر انحصار تھا ہی نہیں


تجھ کو تصویر کر نہیں پایا 

یہ مرا اختیار تھا ہی نہیں 


اک عجب گلستاں میں آ گیا تھا 

پھول تھے، کوئی خار تھا ہی نہیں

 


کیسے سجدہ خدا کو کرتا میں 

 دل عبادت گزار تھا ہی نہیں


جتنے احباب تیرے دل میں تھے 

اُن میں میرا شمار تھا ہی نہیں 


کس، کی آواز پر چلا گیا   میں 

کوئی دریا کے پار تھا ہی نہیں


طارق جاوید کبیروالا


No comments:

Post a Comment