Wednesday, February 22, 2023

اردو غزل


 غزل 


لاوا یادوں کا جب پگھلتا ہے 

دیر تک دل کا شہر جلتا ہے 

اب تو چاہت کے نام کو سن کر 

جاں لرزتی ہی جی دھلتا ہے 

زخم دل پھوٹ پھوٹ جاتے ہیں 

چاند جب جب افق میں ڈھلتا ہے 

جو تیرے گیسوؤں سے کھیلا ہو 

وہ کھلونوں سے کب بہلتا ہے 

عشق کے کوچہ خرابی میں 

جو بھی جاتا ہے ہاتھ ملتا ہے 

شب کی تیرہ شبی یہ کہتی ہے 

شب کے پہلو سے دن نکلتا ہے 

نہ لٹا دولت وفا ناصر 

کھوٹا سکہ بھی کہیں چلتا ہے 


ناصر نظامی 

استاد مہدی حسن خان نے یہ غزل 1993 میں گائی۔ میریٹ ہوٹل   کراچی۔ میں ان کے سامنے ناصر نظامی صاحب اپنے دوست سید مظاہر بخاری کے ساتھ بیثھے ہیں 


No comments:

Post a Comment