نظم
جستجو
کتنی بے مہر صبحیں ہیں
دھند میں لپٹی ہوئی
گرد سے اٹی ہوئی
راستے پُر خار ہیں
منزل گمنام
آگے بڑھنے کی جستجو میں
پیچھے جا رہے ہیں
بدن ٹوٹ رہا ہے
تھکن رگوں میں اتررہی ہے
مگر یہ جستجو کی آگ
عجیب آگ ہے ۔۔۔
مسلسل بھڑک رہی ہے
✍️ اقراء عرش
No comments:
Post a Comment