اپریل فول کے حوالے سے میرا پرانا کالم " سچ بولیے " جو روزنامہ " صحافت " لاہور ، وائس آف پاکستان کے کلر پیج اور روزنامہ کشمیر مظفرآباد / کینیڈا، جہان امروز، حریف، لیڈر ، آغاز سفر، عوامی دستک اور روزنامہ کے ٹو میں چھپا
سچ بولیے
جس معاشرے میں ہر کوئی دوسرے کو فول بنانے میں لگا ہے اسی معاشرے میں سچ بولنا کتنا مشکل ہے یقین نہیں آتا تو بول کر دیکھ لیجیئے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا
آپ جو ہیں وہ نہیں رہیں گے ( لوگوں کی نظر میں) ہاں مگر جو عزت جو مرتبہ اللہ پاک نے آپ کودیا ہے وہ آپ سے کوئی نہیں چھین سکتا کیونکہ وہ سب جانتا ہے. فرق صرف اتنا پڑے گا کہ آپ کے اپنے ( جنہیں آپ اپنا سمجھتے ہیں) آپ کو کھڈے لائن لگانے کے لیے سرگرم ہوجائیں گے شعبہ کوئی بھی ہو کلیہ یہی ہے جہاں جس کا داؤ لگے گا آپ کے لیے معافی نہیں ہوگی.
سچ بولیے مگر احتیاط سے کیونکہ لینے کے دینے بھی پڑ سکتے ہیں سچ بولنا چاہیے سچ کا ساتھ دینا چاہیے سچ کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیے کیونکہ سچ ہمیشہ سچ رہے گا سانچ کو آنچ نہیں والا محاورہ پڑھنے سننے کی حد تک بہت بھلا لگتا ہے مگر حقیقت اس سے مختلف بھی ہوسکتی ہے اس لیے بولیے مگر احتیاط سے.تاریخ گواہ ہے کہ سچ بولنے والے ہمیشہ دار پر چڑھادیے گئے اگر آپ بھی دار کا نظارہ کرناچاہتے ہیں تو بےدھڑک بولیے ممنوع تھوڑی ہے بلکہ سچ ہی تو سچ ہے .
اپریل فول کی بیماری دوسرے ملکوں کی طرح ہمارے ملک میں بھی چند سالوں سے زور پکڑ گئی ہے اور لوگ ایک دوسرے سے جھوٹ ثواب سجھ کر بولنے لگے ہیں ارے بھائی کیا ہوگیا ہے آپ کو یہ ہمارا کام نہیں ہے جس کا کام اسی کو ساجھے جو بولتا ہے اسے بولنے دو آپ کیوں اپنی عاقبت خراب کرنے پہ تلے ہو ہمارے مذہب میں اس کی اجازت نہیں ہے ہاں مگر اگر آپ کے سچ بولنے سے کسی کی جان کو خطرہ ہو لڑائی جھگڑے کا اندیشہ ہو تو مصلحتا" بولا جاسکتا ہے مگر یہ کیا یہاں تو جان بوجھ کر ایک دوسرے کو تنگ کرنے کے لیے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے جھوٹ کو ثواب سمجھ کر بولا جا رہا ہے بلکہ ایک دن مقرر کردیاگیا جسے منچلوں نے اپریل فول نام بھی دے دیا خدا کا خوف کریں صاحب. ہمیں یہ سب کجھ زیب نہیں دیتا ہمارا دین ہمارا مذہب ہمارے پیارے نبی اخرالزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تعلیمات ہمیں سچ بولنے کا کہتی ہیں ہمارے بزرگانِ دین نے بھی ہمیشہ سچ بولا اور سچ کا ہی پرچار کیا ایک دفعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والٰہ وسلم تجارت کی غرض سے گندم فروخت کرنے کے لیے گئے تو راستے میں بارش ہونے کی وجہ سے گندم گیلی ہوگئی تو آپ نے منڈی میں جاکر خشک اور گیلی گندم الگ الگ کی اور دونوں کو الگ الگ ریٹ سے بیچا گیلی گندم کا وزن بڑھ گیا تھا اس لیے اسے کم قیمت پر بیچا اور خشک گندم کو اصل ریٹ پر. اور ہمارے تاجر بھائی کیا کرتے ہیں اپنے اپنے گریبان میں جھانکیے. کیا ہم جان بوجھ کر مرچ میں بھوسہ، بیسن میں مکئی، چائے کی پتی میں بورا، کالی مرچ میں پپیتے کے بیج، آٹے میں چاول کا نکا، مسور میں کوکرو، دودھ میں کیمیکل، چینی میں سوجی، ڈالڈا گھی کے پراسیس میں کمی، چاولوں میں ٹوٹا، گندم میں مٹی کی ڈھیلیاں نہیں ملاتے. خدا سے ڈریے اپنے ہاتھوں سے دوزخ کا ایندھن اکٹھا مت کیجیے.
ایک دفعہ شیخ حضرت عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ بچپن میں حصولِ علم کی غرض سے جارہے تھے کہ راستے میں قافلے کو ڈاکوؤں نے گھیر کر سب کو لوٹنا شروع کردیا جب ڈاکو آپ کے پاس آئے اور دریافت کیا کہ لڑکے بتا تیرے پاس کیا ہے تو آپ نے فرمایا " چالیس دینار" ڈاکو نے تلاشی لی تو اسے نہیں ملے اس نے دوبارہ پوچھا آپ نے فرمایا چالیس دینار وہ ڈاکو آپ کو لیکر سردار کے پاس چلا گیا سردار کے پوچھنے پر بھی آپ نے کہا میرے پاس چالیس دینار ہیں سردار کے کہنے پر آپ نے اپنی قمیض میں سلے ہوئے چالیس دینار نکال کر ان کے حوالے کردیے ڈاکوؤں کے سردار نے کہا آپ جھوٹ بول کر یہ دینار بچا سکتے تھے اس پر آپ نے کہا کہ.میری ماں نے مجھے نصیحیت کی تھی کہ بیٹا جھوٹ مت بولنا. اس بات کا ڈاکوؤں کے سردار پر بہت گہرا اثر ہوا اس نے آپ کے دینار بھی واپس کردیے اور قافلے کے دوسرے لوگوں کا سامان بھی واپس کردیا اور آئندہ سے توبہ کرلی.
خدارا اپریل فول منانے کے چکر میں کسی کا گھر نہ اجاڑیں،کسی کی زندگی سے نہ کھیلیں، کسی کو دکھ نہ پنہچائیں کسی کا دل نہ توڑیں کیونکہ دل اللہ پاک کا گھر ہے اور ایسے فضول اور مذہب میں ممنوع (جھوٹ) فعل کی حوصلہ شکنی کریں اور بچوں میں شعور اجاگر کریں کہ وہ ایسی فضولیات سے خود بھی بچیں اور دوسروں کوبھی بچائیں اس کے لیے اساتذہ، والدین ، امام مسجد، دانشور حضرات اپنے اپنے طریقے سے آگاہی لیکچر، گل بات، اشعار و کالم و خطبہ میں اس کا اہتمام کریں اور منانے والوں کی بھی ہر محاذ پر حوصلہ شکنی کریں
No comments:
Post a Comment