آصفہ مریم۔ ۔اردو اور پنجابی زبان کی شاعرہ۔ ۔۔
انٹرویو: صاحبزادہ یاسر صابری
03115311991
گزشتہ چند برسوں میں جن اہل قلم خواتین نے شعر و ادب میں اپنا مقام بنایا ہے ان میں آصفہ مریم کا نام بھی شامل ہے انہوں نے معاشرے کے دکھ درد کو جس طرح دیکھا اور محسوس کیا اس کو اپنی شاعری میں سمونے کی کوشش کی ہے ہجر و فراق اس دور کی تہذیبی معاشی اور معاشرتی مسائل ان کی شاعری کے اہم موضوعات ہیں اور انہوں نے اس کا استعمال اردو اور پنجابی دونوں زبانوں میں خوبصورتی سے کیا ہے۔آپ ادبی تنظیم شمع تخیل کی صدر ہیں اور اس تنظیم کے حوالے سے ظفروال اور سیالکوٹ میں مشاعرے منعقد کرواتی رہتی ہیں۔16 دسمبر 2023 ادبی تنظیم بزم سحر نے اسلام اباد میں ایک مشاعرے کا اہتمام کیا جس میں انہوں نے شرکت کی تو راقم کی ان کی دوست اور مشہور شاعرہ رخسانہ سحر جو کہ بزم سحرکی بانی ہیں کہ ذریعے ان سے ٹیلی فونک گفتگو ہوئی تو ان سے انٹرویو کے سلسلے میں بات چیت ہوئی تو لیجیے آپ آصفہ مریم سے لیا جانے والا انٹرویو ملاحظہ فرمائیں ۔
سوال۔ السلام وعلیکم۔ آپ کانام کیا ھے اور شعرو شاعری میں آپ کا تخلص کیا ھے
جواب۔ و علیکم السلام۔ جی میرا نام آصفہ مریم ھے اور میرا جو تخلص ھے وہ میں مریم استعمال کرتی ھوں۔
سوال-آپ کی پیدائش کہاں ھوئی
جواب۔ -جی چونکہ میرے والد صاحب ائیر فورس میں تھے ان کی پوسٹینگ 1972میں سر گودھا تھی تو میری پیدائش 24اگست1972کو سرگودھا میں ھوئی
سوال-آپ نےتعلیم کہاں ںسے حاصل کی؟
جواب-جی میری ابتدائی تعلیم شورکوٹ شہر سےشروع ھوئی پھر جہاں جہاں والد صاحب نے سروس کی مختلف شہروں میں تو میری تعلیم بھی مختلف شہروں سے ھی مکمل ھوئی جن میں کراچی سرگودھا شورکوٹ اور فیصل آباد جیسے شہر شامل ھیں۔
سوال-آپ کی عملی زندگی کا آغاز کب ھوا !
ج-میری شادی 1995میں ظفروال میں ھوئی جہاں سے میں نے باقاعدہ اپنی عملی زندگی کا سفر شروع کیا۔
سوال-آپ نے شعر کہنے کب سے شروع کیے!
جواب۔ میں نے پہلا شعرساتویں کلاس میں کہا ھمارے گھر کا ماحول بڑا پڑھا لکھا اور ادبی تھا اور میرے والد صاحب نے مجھے بہت سپوٹ کیا ۔جس سے میرے لکھنے کی اور شعر کہنے کی صلاحیت کو اور زیادہ تقویت ملی ۔
سوال۔ آپ نے شاعری میں باقاعدہ اصلاح کس سے لی؟
جواب۔ میں نے باقاعدہ اصلاح تو کسی سے نہیں لی لیکن ھمارے ملک میں بہت اچھے اچھے لکھنے والے ھیں جہاں بھی جو بھی میسر آیا موقعے کو غنیمت جانا اپنے کلام کو ان کے سامنے رکھا اور جہاں اصلاح کی ضرورت ھوتی تو ضرور ان سے مستفید ھوتی میرے اساتذہ کی فہرست بہت لمبی ھے کیونکہ جس سے آپ ایک لفظ بھی سیکھیں وہ بھی آپ کے لیے استاد کا درجہ رکھتا ھے۔
سوال-آپ اردو اور پنجابی دونوں زبانوں میں شاعری کیسے کر لیتی ھیں ؟
جواب۔ دیکھیں اردو اگرھماری قومی زبان ھے تو پنجابی ھماری مادری زبان ھے یعنی ماں بولی زبان ھے اور میرے خیال میں پنجابی زبان میں شاعری کرنا اردو سے زیادہ آسان ھیں کیونکہ پنجابی زبان میں اپنے جزبات اور احساسات کو لفظوں میں پرونا بالکل ایسے ھے جیسے کسی اولاد کا اپنی ماں کے دل میں اتر جانا جس کا کوئی پیمانہ نہیں کوئی ناپ تول نہیں بے دھڑک ھو کر آپ اظہار کر سکتے ھیں مجھے اردو شاعری کرتے ھوئے بھی کبھی دقت کا سامنا نہیں ھوا اور پنجابی میں تو سوال ھی پیدا نہیں ھوتا اتنی میٹھی زبان ھے یہ
سوال۔ آپ کی تخلیقات؟
جواب۔میرے خیال میں کتاب لکھ لینا بڑی بات نہیں اچھی کتاب لے کر آنا بڑی بات ھے کیونکہ میرے خیال میں آپ کی جو بھی کتاب آئے وہ دوسروں کے لیے دلچسپی کا باعث تو ھو ھی لیکن معاشرے کے لیے مؤثر اور فعال بھی ھو لوگ جسے پڑھ کر ھمیشہ اپنی سوچ کو مثبت زاویے پر ھی رکھیں میری دو کتاب اشاعت کے مراحل میں ھیں ایک اردو اور دوسری پنجابی کی
سوال۔ کتاب کی اہمیت دن بدن کم ھوتی جا رہی ھے اس کی کیا وجہ ھے؟
جواب۔ کتاب کی اھمیت جو دن بدن کم ھوتی جا رہی ھے اس کی کئی ایک وجوھات ھیں ایک وجہ تو یہ ھے کہ قاری کتاب سے دور ھے اور دوسری وجہ ھے کہ غیر معیاری کتابوں کی اشاعت اور تیسری وجہ جو میرے نزدیک ھے وہ ھے کتابوں کی قیمتیں بہت زیادہ ھے کوئی کتاب خریدے گا تو پڑھے گا نا
سوال-مشاعروں میں آپ شرکت کیسے کر لیتی ھیں کیا اس سے آپ کی گھریلو زندگی پر اثر نہیں پڑتا ؟
جواب۔ جی ایسا بالکل بھی نہیں ھیں کہ مشاعروں کی وجہ سے میری گھریلو زندگی پر برے اثرات مرتب ھو میں ھر کام کو بڑے تناسب اور میانہ روی سے کرتی ھوں تاکہ کوئی بھی چیز کسی پر اثر انداز نا ھو۔
11-کہتے ھیں شاعری خداداد صلاحیت ھوتی ھےکیا کوئی شعوری کوشش سے شاعر بن سکتا ھے؟
جواب۔ کسی انسان میں شاعری والی صفت کا ھونا کسی خداداد صلاحیت سے کم نہیں ھے ۔یہ رب کی ایک خاص عطا ھوتی ھے ۔جو ہر انسان کو میسر نہیں شعوری طور پر کوشیش کر کے کوئی ڈاکٹر انجئنر یا زندگی کے کسی بھی شعبے میں مہارت حاصل کر سکتا ھے لیکن شاعر نہیں بن سکتا۔اور نہ کوشیش کر کے شاعر بنایا جا سکتا ھے۔
سوال-ادب کی دنیا میں فیس بک کا کیا کردار ھے؟
جواب۔ فیس بک ادبی دنیا میں ایک زبردست ہتھیار کا کام کرتی ھے یہ ایک بین الاقوامی رابطے کا بہت خوبصورت زریعہ ھے اس پر ھم ان لوگوں تک رسائی حاصل کر سکتے ھیں جن تک ھم خود نہیں پہنچ سکتے ۔اور اس کا غلط استعمال افادیت کی بجائے بے تحاشہ نقصان کا باعث بنتا ھے۔
سوال-سیالکوٹ کے ادبی حوالوں سے کچھ کہنا چاہیں گی؟
جواب۔ سیالکوٹ میں ادب کے حوالے سے بات کی جائے تو سیالکوٹ ادب کے فروغ دینے میں دوسرے شہروں میں سرفہرست ھے جتنا کام ادب کو لے کر سیالکوٹ میں ھو رہا ھے قابل ستائش ھے ۔آئے دن ادبی محفلوں کا انعقاد سیالکوٹ کی ادبی فضا میں بہترین اور خوبصورت اضافہ ھے۔
سوال-عہد حاضرکی تہزیبی اور ثقافتی بے چینی کو دور کرنے میں پنجابی آرٹ و ادب کس حد تک معاون ھے؟
جواب۔ ھم تہزیب اپنی ثقافت اور ادب ان تینوں کو کبھی الگ نہیں کر سکتے۔یہ تینوں ایک دوسرے کے لیے لازم وملزوم ھیں پنجابی زبان ھماری ماں بولی زبان ھے اور جتنی اپنائیت اور چاشنی اس زبان میں ھے کسی اور زبان میں نہیں اگر ادب کے حوالے سے دیکھا جائے تو جتنی خوبصورتی اور سادگی سے پنجابی شاعری نے ہماری تہزیب اور ھماری ثقافت کی نمائندگی کی ھے اس کا کوئی ثانی نہیں ۔
سوال۔ اپنی عمر کی شاعرہ میں آپ کن کو اہم سمجھتی ھیں؟
جواب۔ دیکھیں کسی ایک کا نام لینا کسی دوسرے کے ساتھ ذیادتی ھوگی تمام شاعرات اپنے اپنے حصے کا کام کر رہی ھیں اور بہت خوبصورت طریقے سے کر رہی ھیں۔
سوال۔ -آپ کی شاعری کے موضوعات؟
جواب۔جی میری شاعری کا جو سب سے اہم موضوع ھے وہ ھے حقیقت اپنے اردگرد کے ھونے والے ماحول میں ھونے والے واقعات کو جو حقیقت پرمبنی ھوں ان کو اپنی شاعری کے موضوعات بنانا اور دوسرا موضوع ھے ہجر میں اردو اور پنجابی دونوں زبانوں میں لکھتی ھوں ۔
17-آپ کا اپنانمونہ کلام ؟
جواب۔ ایک غزل جو مجھے بہت پسند ہے:
مقابل غم تمہارا ہو گیا ہے
خسارا ہی خسارا ہو گیا ہے
تو کیسے جاؤ گئے بستی کی جانب
وہاں سے جب کنارا ھو گیا ھے
میرا تجھ سے پچھڑ کے سانس لینا
تمہیں کیسے گوارا ہو گیا ہے
میں پہلا عشق نہ بھولی تھی اب تک
یہ ظالم پھر دوبارہ ہو گیا ہے
کسی کی آنکھ میں غرقاب ہو کر
یہ دل جلتا شرارہ ہو گیا ہے
فرازِ عرش پہ ڈھونڈو کہ مریم
کوئی جگنو ستارا ہو گیا ہے
No comments:
Post a Comment