یاسین یاس: کالم نگار۔اردو اور پنجابی زبان کے شاعر
انٹرویو:صاحبزادہ یاسر صابری
03115311991
اصلی نام محمد یاسین اورقلمی نام یاسین یاس ہے۔ ان کی ولدیت عمردین ہے۔ یاسین یاس 7 جنوری 1976ء کو پھول نگر (لمبے جاگیر) تحصیل پتوکی ضلع قصور میں پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق کھوکھر راجپوت قوم سے ہے۔ آپ نے شاعری کا آغاز 1995ء میں کیا۔
پہلی کتاب خوابوں کے درمیاں 2000ء میں آئی۔دوسری کتاب بھجیاں پلکاں 2002ء میں اور
تیسری کتاب جس کا نام صفرا ہے 2014ء میں شائع ہوئی۔ تینوں مجموعہ کلام غزل نظم اور گیت پر مشتمل ہیں۔
شاعری میں اعظم توقیر صاحب کے باقاعدہ شاگرد ہیں۔ اشتیاق حسین اثر صاحب اور یعقوب پرواز صاحب سے بھی اصلاح لیتےہیں۔ شاعری کے علاوہ نثر بھی لکھتے ہیں۔آپ نے سب سے پہلے 2000ء میں پنجابی اخبار خبراں میں کالم سدھیاں سدھیاں کے عنوان سے لکھنا شروع کیے پھر خبراں کے ساتھ ساتھ روزنامہ بھلیکھا میں بھی اسی نام سے کالم لکھنا شروع کیے خبراں اخبار بند ہونے کے بعد اردو کالم نویسی کی طرف آگئے اور اب الحمد اللہ 2011 ء سے ملک کے بیشتر اخبارات میں کالم بولتے حروف کے نام سے لوگ پڑھتے رہتے ہیں۔
کچھ عرصہ راوی ایف ایم 88 ریڈیو پھول نگر سے پروگرام دل دیاں گلاں بھی کرتے رہے جسے ذاتی مصروفیت کی بناء پر ترک کر دیا۔
ایک افسانہ بھی لکھا تھا جو ایک انتخاب میں شائع ہوچکا ہے بھائی پھیرو پریس کلب کے عرصہ بیس سال سے ممبر ہیں جس میں مختلف عہدوں پر فرائض سر انجام دئیے۔ فی الحال عرصہ پانچ سال سے وائس چیئرمین ہیں اسی طرح پھول نگر کی ادبی تنظیموں میں بھی کئی عہدوں جنرل سیکرٹری اور صدر، سیکرٹری اطلاعات و نشریات کے عہدوں پر کام کیا جن میں مجلس احباب ذوق بھائی پھیرو ، پاکستان ادبی فورم پھول نگر ، بزم اشتیاق اثر پاکستان پھول نگر شامل ہیں اب بھی مجلس احباب ذوق بھائی پھیرو کے جنرل سیکرٹری اور بزم اشتیاق اثر پاکستان پھول نگر کے سیکرٹری نشر و اشاعت ہیں۔
سوال۔ پنجابی زبان وادب سے آپ کی دلچسپی کا آغاز کب اور کیسے ہوا؟
جواب۔ میرا تعلق عظیم صوفی شاعر حضرت بابا بلھے شاہ کی دھرتی ضلع قصور سے ہے میں دریائے راوی کے نزدیکی گاؤں کا رہائشی ہوں اسے آپ بلھے شاہ کا فیض ہی سمجھ سکتے ہیں کہ ہمارے ہاں آج بھی پنجابی ہی بولی جاتی ہے بچے بھلے انگلش میڈیم سکولوں میں پڑھنے لگے ہیں لیکن سکول ٹائم کے بعد وہ اب بھی اپنے بہن بھائیوں , والدین اور دوستوں سے پنجابی میں ہی بات کرتے ہیں۔ یہاں مائیں اب بھی بچوں کو پنجابی زبان میں ہی لوری سناتی ہیں میں بھی وہی لوریاں ، گیت ، ماہیے ،ٹپے ، سٹھنیاں اور لوک گیت سن کر جوان ہوا ہوں مجھے اپنی ماں بولی بہت پسند ہے زیادہ تر شاعری بھی ماں بولی پنجابی میں ہی ہے مجھے پنجابی سمجھنے اور لکھنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آتی جب کبھی مشکل آ جائے تو مجھے ڈکشنریاں ڈھونڈنے کی ضرورت نہیں پڑتی اپنے علاقے کے کسی بزرگ سے جا کر پوچھ لیتا ہوں وہ ان پڑھ ہونے کے باوجود کسی ماہر پروفیسر کی طرح سمجھا دیتے ہے۔
سوال۔ کیا یہ سچ ہے کہ آپ نے زیادہ تر پنجابی میں لکھا ہے؟
جواب۔ اردو اور پنجابی دونوں زبانوں میں لکھا ہے لیکن زیادہ اپنی ماں بولی پنجابی میں لکھا ہے یہ سچ ہے مجلہ ادبی فورم بھی ہم اپنی تنظیم کے تھرو نکالتے رہے جس کا ایڈیٹر تھا۔
سوال۔ ہندوستان میں لفظ اردو سب سے پہلے کس شہنشاہ نے اپنی تزک میں استعمال کیا؟
جواب۔ ہندوستان میں سب سے پہلے اردو لفظ کا استعمال شہنشاہ بابر نے ٴٴتزک بابریٴٴ میں کیا ہے۔ بقول شیرانی بابر اپنی ٹکسال کو بھی اردو کہتا تھا۔ جب کہ اکبر کی لشکری ٹکسال ٴٴاردو ظفر قرینٴٴ یا 'ٴٴاردوئے ظفر قرینٴٴ اور خال خال موقعوں پر ٴٴاردو'ٴٴبھی کہلاتی تھی۔ لشکر کے لیے اردو معلی اکبر کے عہد میں مروج تھا۔
سوال۔ آج کے پنجابی ادب کے مقام کا تعین آپ کس طور کرنا چاہیں گے؟
جواب۔ میں سمجھتا ہوں کہ پنجابی شاعری موجودہ دور میں کسی بھی زبان کی شاعری سے پیچھے نہیں رہی اب تو ہندی فلموں میں بھی پنجابی گیت شامل کیے جاتے ہیں جو پنجابی زبان کے عروج کی نوید ہیں اس کے علاوہ اردو ڈراموں میں پنجابی اشعار پڑھے جارہے ہیں پنجابی کلام پوری دنیا میں گونج رہا ہے وہ کتابیں ہوں مشاعرے ہوں یا صوفی موسیقی لوگ پنجابی کو پسند کرتے ہیں سنتے ہیں اور پوری دنیا میں اب پنجابی سمجھیں جارہی ہے بلکہ سنا ہے اب تو کئی پنجابی الفاظ انگریزی ڈکشنری میں آکسفورڈ کی جانب سے شامل کیے گئے ہیں۔
سوال۔ آپ اپنے معاصر شعرا اور دیگر لکھنے والے کن حظرات سے متاثر ہوئے ہیں اور اس سلسلے میں آپ کی پسندیدگی کیا ہے؟
جواب۔ میں حضرت بابا بلھے شاہ حضرت بابا وارث شاہ اور میاں محمد بخش سے متاثر ہوں اور موجودہ دور میں تجمل کلیم محمد حنیف ساقی اشتیاق حسین اثر اور اعظم توقیر سے متاثر ہوں۔ غزل میری پسندیدہ صنف ہے۔
سوال۔ آپ موجودہ پنجابی شاعری کو عالمی ادبی تناظر میں کس طرح محسوس کرتے ہیں؟
جواب۔ موجودہ پنجابی شاعری بہت عمدہ ہورہی ہے جو کسی طرح بھی دوسری زبانوں سے کم نہیں ہے۔ بچپن میں ہی میرے والد صاحب پنجابی کے قصے اور چھوٹے چھوٹے کتابچے لا کر دیتے تھے اور مجھ سے سنا کرتے تھے اور میری اصلاح بھی کرتے تھے جن میں بابا چراغ دین جونیکے والا کا مشہور قصہ گھگھی کاں بھی شامل ہے مت دی گل اور میاں محمد بخش صاحب اور بابا وارث شاہ کا کلام شامل ہے وہیں سے مجھے پنجابی کا شوق شروع ہوا ماحول بھی پنجابی تھا بول چال سب پنجابی تھا میں نے پنجابی میں ہی شعر کہنا شروع کیا۔
سوال۔ آپ کی یہ خوش نصیبی ہے کہ آپ کو بے شمار نامور شعرائے کرام کی میزبانی کا شرف حاصل رہا ہے؟
جواب۔ جی یہ ہماری خوش نصیبی ہے کہ ہمیں اپنے ادبی پلیٹ فارمز پر پھول نگر میں اردو اور پنجابی کے نامور شعراء کی میزبانی کا شرف حاصل ہے جن میں امجد اسلام امجد ، احمد ندیم قاسمی ، شاکر شجاع آبادی ,باقی احمد پوری ، ویر سپاہی، تجمل کلیم ، رضا عباس رضا، ارشاد سندھو، ڈاکٹر جواز جعفری ، اعظم توقیر، حنیف ساقی،باقی احمد پوری ، مرلی چوہان، ،ناصر شاہ،ڈاکٹر بشیر فیض، سائیں عبدالغفور، افضل عاجز ، یوسف پنجابی ، طاہرہ سراء اور عہد حاضر کے بہت سارے شعراء شامل ہیں۔
سوال۔ ادبی تنظیم رونقی ویہڑہ سے عارف شاد نے آپ کے نام سے ادبی ایوارڈ کا اجراءکب کیا؟
جواب۔ 2016ء میں ادبی تنظیم رونقی ویہڑہ کامونکی سے عارف شاد نے مجھ ناچیز کے نام سے یاسین یاس ادبی ایوارڈ کا اجراء کیا جس کی تقریب ایک مقامی ہوٹل میں منعقد کی گئی جس میں اردو پنجابی کے نامور شعراء کرام کو یاسین یاس ایوارڈ سے نوازا گیا۔
سوال۔ ٹی وی شو اور مذاکرات میں بھی تو آپ کے اشعار پڑھے جاتے ہیں؟
جواب۔ ٹی وی شواور مذاکرات میں اکرم اداس نے میرے کئی اشعار پڑھے۔پاکستانی ٹی وی ڈرامہ رقص بسمل میں بھی میرے دو اشعار پڑھے گئے جو یہ ہیں:
میرے کول نیں گلاں دو
اپنا کر یا میرا ہو
مر مرا کے اپڑے آں
انج نہ سجنا بوہا ڈھو
اس کے علاؤہ بھی کئی ولاگر , ٹک ٹاکر ، اور مولانا منبر رسول پر بھی میرے اشعار پڑھتے ہیں جو میرے لئیے خوش آئند ہے۔
سوال۔ آپ کو کن کن ادبی تنظیموں نے ایوارڈز سے نوازا ہے؟
جواب۔ وارث شاہ ایورڈ , بلھے شاہ ایوارڈ ، شاکر شجاع آبادی ایوارڈ اور اس کے علاؤہ درجنوں ایوارڈز وصول کر چکا ہوں۔
ورلڈ پنجابی فورم کے2022_2023 کے سروے کے مطابق پنجابی پرھیا تے پاکستانی لوک جوکہ ایک سو ایک لوگوں پر مشتمل ہے یہ ناچیز بھی شامل ہے جو خوشی کا باعث ہے۔
آپ کی شاعری پر کتنا کام ہوا ہے؟
جواب۔ ضلع قصور کے غزل گو شاعر کے نام سے پنجاب یونیورسٹی میں ایک سٹوڈنٹ عرفان احمد نے پی ایچ ڈی کا مقالہ جمع کروایا ہے جس میں مجھے بھی شامل کیا گیا ہے۔
سوال۔ کیا آپ کے لکھے گئے گیت لوگ گلوکاروں نے گائے بھی ہیں؟
جواب۔ میرے لکھے گیت اور عارفانہ کلام زاہد رانا ، یونس ٹیڈی ، انعام اللہ خان لودھی ، رخسانہ لہر ، جاوید مہدی ، اور پرویز عباس گا چکے ہیں جو آن لائن موجود ہے۔
سوال۔ آج کل آپ کی ادبی مصروفیات کیا ہیں؟
جواب۔آج کل گوگل پر ایک صفرا میگ اور یوٹیوب پر صفرا ٹی وی کے نام سے چینل چلارہا ہوں۔ اردو پنجابی کا کافی سارا مواد جمع ہے جو کم و بیش چار کتابوں پر مشتمل ہے لیکن فی الحال پرنٹ کروانے کا کوئی ارادہ نہیں نہ ہی حالات اس کی اجازت دیتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment