نعت شریف
جن کے خوابوں میں شاہِ عرب آگئے
زندگی ان کو کرنے کے ڈھب آگئے
اس لیے تختِ شاہا کی خواہش نہیں
ہم مدینے کی گلیوں میں اب آ گئے
خاکِ شہرِ نبی اپنی آنکھیں بنیں
عاجزی کے ہنر ہم کو سب آگئے
غم ہو کوئی بھی لائیں نہ خاطر میں ہم
سبز گنبد کے سائے میں جب آگئے
جو بھی پہنچے مدینے بلائے گئے
یہ نہ سمجھو کہ وہ بے سبب آگئے
جب سے کہنے لگا ہوں میں نعتِ نبی
میرے جیون میں لُطف و طرب آگئے
گِر کے چوکھٹ پہ عادل یہ سب ہی کہیں
لیجئے ننگِ نام و نسب آگئے
شکیل عادل
No comments:
Post a Comment