Tuesday, February 6, 2024

چھوٹے ( یاسین یاس )

 





چھوٹے 


تحریر : یاسین یاس 


چھوٹےایک لفظ ہی نہیں ہے

 بلکہ اس  میں زمانے بھر کے دکھ ، تکلیفیں اور محرومیاں سمٹی ہوئی ہیں ان چھوٹوں کو آپ کسی چائے والے کھوکھے، روڈز پر بنے ٹرک ہوٹل , ورکشاپس پنکچر والوں ، جوتے اور کپڑے کی دکانوں ، ٹیکسٹائل ملوں , پوش علاقے کے گھروں میں , برتن دھوتے ، پنکچر لگاتے ، لوگوں کو چائے پانی دیتے ہوئے , اپنے استادوں میں چابی پانہ اور ہتھوڑی دیتے ہوئے کہیں تپڑی پوچا کرتے ہوئے تو کہیں بسوں میں ٹھنڈے پانی کی آواز لگاتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں یہ وہ کردار ہے جسے ہماری توجہ کی اشد ضرورت ہے ہم میں سے اکثر جب کبھی باہر ہوٹل یا چائے کی دکان میں جاتے ہیں کسی دکان یا مالز پر جاتے ہیں تو ان کو دیکھ کر کیوں ہمیں اپنے بچے یاد نہیں آتے کیوں ہم بلاوجہ ان کی چھوٹی سی غلطی پر انہیں ڈانٹ دیتے ہیں یہ زمانے کے ستائے ہوئے مہنگائی کی چکی میں پسے ہوئے غریب گھرانوں کے غیور چشم و چراغ ہیں جو چھوٹی سی عمر میں بھی اپنے بوڑھے والدین کو بہن بھائیوں کا سہارا بنے ہوئے اور اس عمر میں بھی ان کی ترجیح محنت مزدوری ہے ہمیں ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے ان سے پیار کرنا چاہیے اور جہاں کہیں بھی ایسے کسی کردار کے ساتھ زیادتی ہوتی ہوئی محسوس کریں ان کو اپنا بچہ سمجھ کر ان کی وکالت کرنی چاہیے ان کا خیال رکھنا چاہیے ان سے پیار کرنا چاہیے کچھ بھی نہ کرسکتے ہوں تو ان کو پیار سے مخاطب کرنا چاہیے کوئی بھی ماں باپ یہ نہیں چاہتا کہ اس کا بچہ ایسا کام کرے تمام والدین یہ چاہتے ہیں کہ ان کا بچہ اعلی تعلیم حاصل کرے اور بڑا ہوکر انجینئر ، ڈاکٹر اور پائلٹ بنے لیکن یہ حالات و مجبوری انسان کو ایسا کرنے پر مجبور کر دیتی ہیں اس لیے ہمارا بھی فرض ہے کہ ہم ان کے زخموں پر مرہم رکھیں نہیں رکھ سکتے تو کم ازکم ان کو ستانے والوں میں شمار نہ ہوں یہ چھوٹے ہمارا مستقبل ہیں کل کو ان چھوٹوں نے بڑا ہونا ہے اگر ہم ان سے اچھا سلوک کریں گے تو کل کو جب ان کے پاس چھوٹے آئیں گے تو یہ بھی ان کے ساتھ اچھا سلوک کریں گے یہی کل کو اچھے مکینک ہوں گے یہی کل کے اچھے ہوٹل مالک ہوں گے یہی کل کے ٹرانسپورٹ ہونگے یہی کل کے دکان دار ہوں گے ان میں سے کچھ لوگ محنت کے بل بوتے پر سیٹھ و سرمایہ دار ہون گے اگر آج ہم ان سے اچھا برتاؤ کریں گے تو ہمارے بچے یا ان کے بچے ان چھوٹوں سے کام کرواتے ہوئے ان کے ہاں کھانا کھاتے ہوئے ان کے ہاں سے خریداری کرتے ہوئے ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے اس لیے ان چھوٹوں کو عزت و احترام دیا کریں ان سے پیار کیا کریں اس طرح ہم ایک اچھا معاشرہ تشکیل دینے میں کارامد ثابت ہوں گے

No comments:

Post a Comment