جدید سائنسی تجربات!
حقیقت حال
خالد غورغشتی
امریکہ سے تعلق رکھنے والے آرتھر گالسٹن دنیا کے عظیم ترین سائنس دان شمار کیے جاتے تھے۔ ان کی تحقیقات کا دائرہ بہت وسیع تر تھا۔ ان کا شمار دنیا کے بہترین ماہر حیاتیات و طبیعات میں ہوتا تھا۔ ایک دفعہ اس نے پودوں کے ہارمونز اور ان کی نشونما پر روشنی کے اثرات پر تحقیق کی تو اس نے اس نے ٹرائیوڈو بینزوک نامی تیزاب کا تجربہ کیا۔
اسی دوران اس نے دریافت کیا کہ یہ جزو سویابین کے پھولوں کی نشونما مزید بڑھا سکتا ہے تاہم اس نے دنیا کو خبردار کیا کہ اس کے زیادہ استعمال سے پودے اپنے پتوں سے محروم ہوسکتے ہیں۔
لیکن افسوس کہ گالسٹن کے یہ تجربات صرف پودوں تک محدود نہ رہے بلکہ کہا جاتا ہے ویتنام جنگ کے تناظر میں جو 1955ء سے1975ء کے درمیان ہوئی۔ دیگر سائنس دانوں نے اس جزو کو ایجنٹ اورنج بنانے کےلیے استعمال کیا۔ ایجنٹ بنیادی طور پر ایک طاقت ور جڑی بوٹی مار دوا ہے جس کے بنانے کا مقصد جنگلات اور فصلوں کو ختم کرنا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ 1962ء سے 1970ء تک امریکی فوجیوں نے فصلوں اور جنگلوں کو تباہ کرنے اور دشمنوں کے راستے کا سراغ لگانے کےلیے 20 ملین گیلن تک اس جڑی بوٹی مار دوا کا استعمال کیا تھا۔ اسی دوران گالسٹن بار بار حکام کو ایجنٹ اورنج کے ماحولیاتی نقصان سے آگاہ کرتے رہے۔اس نے بار بار کہا کہ یہ جڑی بوٹی مار دوا انسانوں کےلیے بھی خطرہ ہے۔
ایجنٹ اورنج کا سب سے خطرناک جزو ڈائی آکسین ہے اس کے دہائیوں تک ماحول پر اثرات رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ کینسر جینس کی نشونما میں خرابی، بانچھ پن کے مسائل کے علاوہ اعصابی اور مدافعتی نظام پر بھی حملہ آور ہوسکتا ہے۔
گالسٹن کی بار بار کی وارننگ کے بعد اس وقت کے امریکی صدر رچرڈنکس نے ایجنٹ اورنج کے چھڑکاؤ پر پابندی لگا کر اس کی روک تھام کا حکم جاری کردیا۔
جدید تحقیقات کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں سبزیوں اور پھلوں کی پیداوار میں ہر طرف قلت ایجنٹ اورنج دوا کے اثرات ہوسکتے ہیں۔
گوگل نے گزشتہ دو دہائیوں سے انٹرنیٹ پر اپنی اجارہ داری قائم کر رکھی تھی لیکن اب کچھ ماہ سے چیٹ جی پی ٹی کی دنیا بھر میں مقبولیت نے گوگل کی افادیت میں واضع کمی کردی ہے۔ کہا جارہا ہے کہ مستقبل میں یہ گوگل کو ٹکر دے گی۔
اس وقت دنیا بھر کے اعلی تعلیمی اداروں کے طلبہ و اساتذہ چیٹ جی پی ٹی سے بے حد خوش ہیں کیوں کہ ان کے بقول اس سے ان کے پڑھنے میں بے حد آسانی پیدا ہوچکی ہیں۔
چیٹ جی پی ٹی دراصل مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی ہے اور اس میں مصنوعی ذہانت کے سوالات پوچھنے پر اپنی غلطی تسلیم کرنے، غلط سوچ کو چیلنج کرنے اور غیر مناسب سوالات کو رد کرنے کی استعداد موجود ہوگی۔ اس ایپ پر تیزی سے کام جاری ہے۔
کچھ عرصہ قبل کرونا وائرس نے دنیا بھر میں تباہی مچا کر رکھ دی بنیادی طور پر یہ جدید ٹیکنالوجی پر غلط تجربہ کرنے سے وائرس بنا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس نے کروڑوں جانوں کا ضیاع کرنے کے بعد نظام حیات درہم برہم کرکے رکھ دیا اور پوری دنیا کو بند کمروں میں قید کردیا تھا۔ حالیہ دنوں امریکی ادارے ایف بی آئی نے الزام عائد کیا کہ کرونا وائرس چین کی دوہان لیبارٹری میں تیار کیا گیا جب کہ چین نے جوابی الزام میں امریکہ کو اس وائرس کا ذمہ دار قرار دیا۔ دو دن قبل امریکہ ادارے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفررے نے فاکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ کرونا وائرس چین کے شہر دوہان میں لیبارٹری میں غلط تجربے کی وجہ سے پھیلا تھا۔ بہرکیف حقیقت کچھ بھی ہو، لیکن ایجنٹ اورنج سے لے کر کرونا تک جدید ٹیکنالوجی کے نئے نئے تجربات نے دنیا کے امن کو تہس نہس کرکے رکھ دیا ہے۔
No comments:
Post a Comment