Saturday, February 18, 2023

زندگی کے سفر میں تعلیم ہی نہیں تہذیب کا بھی اپنا مقام ہے





سید زاہد علی کاظمی 

کالم نگار 



 

بڑی دوڑ دھوپ کے بعد وہ آفس پہنچ گیا آج اس کا انٹرویو تھا  وہ گھر سے نکلتے ہوئے سوچ رہا تھا اے کاش آج میں کامیاب ہو گیا تو فوراً اپنے پشتینی مکان  کو خیر باد کہہ دونگا اور یہیں شہر میں قیام کروں گا امی اور ابو کی روزانہ کی مغزماری  سے جان چھڑا لوں گا صبح جاگنے سے لےکر رات کو سونے تک ہونے والی مغز ریزی سے اکتا گیا ہوں بیزار ہو گیا ہوں صبح غسل خانے کی تیاری کرو تو حکم ہوتا ہے پہلے بستر کی چادر درست کرو پھر غسل خانے جاؤ  غسل خانے سے نکلو تو فرمان جاری ہوتا ہے نل بند کر دیا تولیہ سہی جگہ پر رکھا ہے یا یوں ہی پھینک دیا ناشتہ کرکے کے گھر سے نکلنے کا سوچو تو ڈانٹ پڑی پنکھا بند کیا یا چل رہا ہے کیا کیا سنیں یار نوکری ملے تو گھر چھوڑ دوں گا آفس میں بہت سے امیدوار بیٹھے باس کا انتظار کر رہے تھے دس بج گئے تھے اس نے دیکھا پیسج کی بتی ابھی تک جل رہی ہے امی یاد آ گئیں تو بتی بجھا دی آفس کے دروازے پر کوئی نہیں تھا بازو میں رکھے واٹر کولر سے پانی رس رہا تھا اس کو بند کر دیا والد صاحب کی ڈانٹ یاد آ گئی بورڈ لگا تھا انٹرویو دوسری منزل پر ہو گا سیڑھی کی لائٹ بھی جل رہی تھی اسے بند کرکے آگے بڑھا تو ایک کرسی سر راہ دکھائی دی اسے ہٹا کر اوپر گیا دیکھا پہلے سے موجود امیدوار اندر جاتے اور فوراً واپس آ جاتے تھے معلوم کرنے پر پتا چلا کہ وہ اپلیکیشن لے کر کچھ پوچھتے نہیں ہیں فوراً واپس بھیج دیتے ہیں میرا نمبر آنے پر میں نے اپنی فائل مینجر کے سامنے رکھ دی تمام کاغذات دیکھ کر مینجر نے پوچھا کب سے جوائن کر رہے ہو ان کے سوال پر مجھے یوں لگا جیسے آج یکم اپریل ہو اور یہ مجھے فول بنا رہے ہیں مینجر نے محسوس کر لیا اور کہا اپریل فول نہیں حقیقت ہے آج کے انٹرویو میں کسی سے کچھ پوچھا ہی نہیں گیا ہے صرف CCTV میں امیدواروں کا برتاؤ دیکھا گیا ہے سبھی امیدوار آئے مگر کسی نے  نل یا لائٹ بند نہیں کی سوائے تمھارے مبارک باد کے مستحق ہیں تمہارے والدین جنہوں نے تمہیں تمیز اور تہذیب سکھائی ہے جس شخص کے پاس Self Discipline نہیں وہ چاہے جتنا ہوشیار اور چالاک ہو مینجمینٹ اور زندگی کی دوڑ میں پوری طرح کامیاب نہیں ہو سکتا  یہ سب ہو جانے کے بعد میں نے پوری طرح طے کر لیا کہ گھر پہنچتے ہی امی اور ابو سے معافی مانگ کر انہیں بتاؤں گا کہ آج اپنی زندگی کی پہلی آزمائش میں ان کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر روکنے اور ٹوکنے کی باتوں نے مجھے جو سبق پڑھایا ہے ان کے مقابل میری ڈگری کی کوئی قیمت نہیں ہے

No comments:

Post a Comment