جیسی شخصیت ویسی سوچ
تحریر
شاہدرشید
جس کی جیسی سوچ اسکی ویسی ہی کہانی ہے
کوئی پرندوں کے لیے بندوق تو کوئی پانی رکھتا ہے
انسان کے ذہن پر ہر لمحہ سوچوں کا غلبہ ہی رہتا ہے اور کچھ انسان منفی سوچ سوچتے اور کچھ مثبت اور یہاں یہ کہنا ہی مناسب ہو گا کہ انسان کی زندگی کا ہر زاویہ اس کی سوچ ہی سے جنم لیتا ہے اسی سوچ سے انسان کے جذبات کی تربیت ہوتی ہے اور انہی کی بنیاد پر انسان کا عمل شروع ہوتا ہے
انسان جو کچھ بھی ہے وہ اپنے اندر واقع ہے اور جیسا خود ہے دوسروں کو بھی ویسا ہی سمجھتا ہے اگر وہ خود برا ہے تو دوسروں سے متعلق اس کی رائے بھی بری ہے وہ یہی سمجھتا ہے دوسرا بھی برا ہی ہے اور اگر خود اچھا ہے تودوسرے اور بھی اسے اچھے معلوم ہوتے ہیں دکھائی دیتے ہیں یہاں تک کہ برے آدمی میں بھی وہ کوئی اچھائی کا پہلو ڈھونڈھ ہی نکالتا ہے -اگر کسی انسان کو دوسرے حاسد نظر آتے ہیں تو سمجھ لیجیے وہ اس مرض سے خوب واقف ہے یا اس کی جیسی سوچ ہے ویسا ہی وہ سمجھ رہا ہے جس نے آگ کبھی محسوس نہ کی ہو اسے کیا پتا کہ اس کی جلن کیسی ہوتی ہے انسانی زندگی میں سوچ کو مرکزی حیثیت حاصل ہے اور اس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر ہم نے اپنی سوچ کو بدلنے کا فن سیکھ لیا تو گویا ہم نے زندگی بدلنے کا ہنر سیکھ لیا اس لیے سوچ کو مثبت رکھیں تو آپکی شخصیت بھی مثبت ہو جائے گی
No comments:
Post a Comment