غزل ( ماہ رخ علی ماہی )
انتخاب : نادر فہمی
ارے آفتاب تری قسم! ترا حسن پایا ہے چاند نے،
بڑی دور سے, بڑی دیر تک, تجھے خوب دیکھا ہے چاند نے،
جو بھٹک سکے نہ اِدھر اُدھر، جو مدار سے نہیں ہٹ سکے،
تو زمین ہے جسے زاویوں میں جکڑ کے رکھا ہے چاند نے
مرا وہم ہی ہو بھلے مگر مجھے اب بھی لگتا ہے دوستا!
سبھی آب و تاب کو چھوڑ کر کسی دن دھڑکنا ہے چاند نے
کوئی عکس پانی پہ اشک باری کا، کپکپی کا شکار تھا
تمہیں ہے خبر سرِ رہ گزر کسے آج کھویا ہے چاند نے
وہ جو اک ستارا گرا تھا دامن عرش سے بڑے دیر قبل,
مری آنکھ میں تھا رکا ہوا، اسے گھر بلایا ہے چاند نے
وہ جو راز تو نے کہا تھا چاندنی شب میں چاند سے ایک دن،
ترا راز راز رہا نہیں! مجھے سب بتایا ہے چاند نے
ماہ رخ علی ماہی
No comments:
Post a Comment