بیتاب ہیں ، ششدر ہیں ، پریشان بہت ہیں
کیوں کر نہ ہوں، دِل ایک ھے ارمان بہت ہیں
کیوں یاد نہ رکّھوں تُجھے، اے دُشمنِ پنہاں
آخر مِرے سَر پر تِرے احسان بہت ہیں
ڈھونڈو تو کوئی کام کا بندہ نہیں مِلتا
کہنے کو تو اِس دَور میں اِنسان بہت ہیں
اللہ ! ۔۔۔۔۔۔۔۔اِسے پار لگائے تو لگائے
کشتی مِری کمزور ھے طُوفان بہت ہیں
دیکھیں تُجھے، یہ ہوش کہاں اہلِ نظر کو
تصوِیر تِری دیکھ کر حیران بہت ہیں
ارمانوں کی اِک بِھیڑ لگی رہتی ھے دِن رات
دِل تنگ نہیں ، خیر سے مہمان بہت ہیں
یُوں مِلتے ہیں، جیسے نہ کوئی جان نہ پہچان
دانستہ نصیرؔ آج وہ انجان بہت ہیں
.
پیر سیّد نصیرالدین نصیر گیلانی
No comments:
Post a Comment