Saturday, February 18, 2023

احمد سبحانی آکاش



 غزل 

"غزل"

بدن تو ایک حوالے  کا  ہے  نشان میاں

فصیل_جسم سے آگے کئی جہان میاں

۔

خود آشنائی کی خواہش ہے نقطہء آغاز

بہت  قدیم  نہیں  اپنی  داستان   میاں 

۔

کسی مدار کی رنگینیوں  میں  شامل  ہے 

کشش کی دھار پہ چلتا یہ خاک دان میاں

۔

یہ کائنات بھی ذرہ دکھائی دے ہے جدھر

اسی جگہ ہے تخیل  کی  اب  اڑان  میاں

۔

نظر میں تاب کہاں اس کو دیکھنے کے لیے 

یہ دل ہے جس کی تجلی کا راز دان میاں 

۔

پڑی  دراڑ  کہاں   اور   کہاں   لگے   جالے 

کبھی خبر ہی نہ لی چھوڑ کر مکان میاں

۔

چھپا ہے حسن تغافل کی اوٹ میں، لیکن

یہ احتیاط  نکالے  گی  میری  جان  میاں

۔

دلوں کے ربط میں چالاکیاں  نہیں چلتیں 

یقین  کر  کے  نہیں  ہوتے  بد گمان  میاں 

۔

بڑھا کے فاصلہ دیکھا  تو دور  سے  آکاش 

زمیں  سے  ملتا   نظر   آیا   آسمان  میاں 

۔

احمد سبحانی آکاش

No comments:

Post a Comment