کالم نویس: خالد غورغشتی
اس وقت سوشل میڈیا پر پاکستانی عوام کے چاروں طرف انقلاب، انقلاب، اور انقلاب کے نعرے ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین کی اکثر پوسٹوں پر یہ دلیل پیش کی جارہی ہے کہ جب ظلم وستم حد سے بڑھ جاتے ہیں تو قوموں میں خونی انقلاب آیا کرتے ہیں۔ بلاشبہ! یہ بات کافی حد تک درست اور حقیقت پر مبنی ہے لیکن ہمارے ملک میں المیہ یہ ہے کہ یہ نظام نسل در نسل جاگیرداروں، وڈیروں، سرمایہ داروں کے زیر اثر رہا ہے۔ یہاں دور دور تک کسی ایک علاقے میں غریب عوام کی شنوائی نہیں ہوتی ہے۔
جب کہ سوشل میڈیا صارفین کا یہ دعوی کہ جیسا ایشیائی ممالک خصوصا چین اور ایران میں انقلاب آئے اسی طرز کا انقلاب پاکستان میں بھی عنقریب آنے والا ہے۔ یہ محض خیالی پلاؤ لگتا ہے۔ جس چین کے انقلاب کی باتیں ہم کرتے ہیں وہاں عوامی انقلاب برپا کیا گیا تھا۔ وہاں کی عوام نے مشکل وقت میں فاقے کاٹے لیکن ملک سے باہر جانے کا ان کے ہاں دور دور تک کوئی تصور نہ تھا اور وہ ماؤزے تنگ کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر ایک قوم کی صورت میں ابھرے۔
جب کہ پاکستان کی اکثر مال دار عوام ملک کے گھمبیر حالات کو دیکھ کر یہاں سے بھاگنے میں عافیت سمجھ رہی اور باقی ماندہ پسا ہوا طبقہ ہے جو جاگیر دارنہ نظام کے شکنجے میں جھکڑا ہوا ہے۔ دوسری جانب ہمارے حکمران ملک بنانے کے بجائے یہاں سے غریب عوم کا خون نچوڑ کر ان کے ٹیکس کے پیسوں سے بیرون ملک جائیدادیں اور بینک بیلنس بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔ جس چینی انقلاب کی ہم باتیں کررہے ہیں وہاں کے حکمران ماؤزے تنگ نے تین دہائیوں سے زائد عرصہ غاروں، دریاؤں اور پہاڑوں پر قربانیاں دے کر گزارے۔ وہاں کی عوام نے ان کا بھرپور ساتھ دے کر عوامی حکومت کی داغ بیل ڈالی تھی۔ عوام نے ایک عرصے تک فاقے برداشت کیے لیکن ماؤزے تنگ کا ساتھ نہ چھوڑا۔ یوں چین میں برسوں کی قربانوں کے بعد انقلاب آیا ۔ اس سلسلے میں میرا آرٹیکل چین میں انقلاب کیسے آیا محتصر مگر جامع تاریخی دستاویز ملاحظہ کرسکتے ہیں۔
اس وقت ذرا ہماری پاکستانی قوم کی سوچ بھی چیک کیجیے۔ اکثریت عوام اور حکمران یورپ جانے کےلیے تڑپ رہے ہیں اور جن ظالموں نے اس نظام کو جھکڑا ہوا ہے وہ ذخیرہ اندوزی، قبضہ مافیا، ملاوٹ اور نہ جانے کس کس مکروہ دھندوں میں ملوث دکھائی دیتے ہیں۔دور دور تک ان پہ ہاتھ ڈالنےوالا کوئی نہیں ہے۔
آج ہم اپنا محاسبہ کریں کہ ہمارا ملک تباہی کے آخری دہانے پہ کھڑا ہے تو اس میں ہم سب کا کتنا حصہ شامل ہے اور ہم نے اب تک اس ملک کو کیا دیا ہے؟ ذخیرہ اندوزی، قیمتی اراضیوں پر قبضے، راستوں میں گھروں کا سارا کچرا پھینکنا، نالیوں میں بہتا گھروں کا سات رنگ کا کھانا، رشوت دے کر نوکریاں دینا، رشوت لے کر قانون کی دھجیاں اڑانا، بجلی، گیس اور پانی کا بے تحاشا ضیاع کرنا اور نا جانے جہاں جہاں تک ہمارا ہاتھ پہنچا ہم نے اپنے ملک و قوم کو نقصان ہی پہنچانے کی ہی سعی کی ہے۔ پھر یہ انقلاب کی باتیں کیسی؟
میرے ہم وطن پاکستانیو!
آؤ آج عہد کریں کہ ملک سے محبت ہمارا ایسا ہتھیار ہو ہم جہاں بھی بسیں۔ اس ملک کےلیے سوچیں۔ اس ملک کےلیے لڑیں۔ اس ملک کے لیے یکجا ہوکر بڑھیں۔ آئیے ایک قوم بن کر خود کو بدلیں اس ملک کے نظام کو بدلیں۔
No comments:
Post a Comment